نئی دہلی (یو این آئی) ہندی کے نامور بائیں بازو نقاد اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ہندوستانی زبان مرکز کے سابق صدر ڈاکٹر منیجر پانڈے کا اتوار کی صبح یہاں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 81 برس تھی اور وہ گزشتہ کچھ دنوں سے علیل تھے اور آئی سی یو میں بھی داخل تھے۔
مسٹر پانڈے کے پسماندگان میں ان کی دوسری اہلیہ اور دو بیٹیاں ہیں۔ ان کی آخری رسومات پیر کی شام 4 بجے لودی روڈ میں واقع شمشان گھاٹ میں آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔
جن سنسکرتی منچ جیسی ممتاز بائیں بازو کی مصنفوں کی تنظیم اور نامور مصنفوں نے مسٹر پانڈے کے انتقال پر گہرے غم کا اظہار کیا ہے۔
23 ستمبر 1941 کو بہار کے گوپال گنج ضلع کے لوہاٹی گاؤں میں پیدا ہونے والے مسٹر پانڈے نامور سنگھ کے بعد کی نسل کے بائیں بازو کے سب سے بڑے نقاد تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہوئی اور اعلیٰ تعلیم بنارس ہندو یونیورسٹی میں ہوئی، جہاں سے انہوں نے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ وہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف لینگویجز، سنٹر فار انڈین لینگویجز میں ہندی کے پروفیسر تھے۔ وہ جے این یو میں ہندوستانی زبانوں کے مرکز کے صدر بھی تھے۔ اس سے پہلے وہ بریلی کے کالج اور جودھ پور یونیورسٹی میں لیکچرر بھی رہ چکے ہیں۔
انہیں ہندی اکیڈمی کے دنکر سمان اور شالاکا سمان سے نوازا جاچکا ہے۔ وہ بھکتی کال اور سُر ادب کے ماہر تھے۔ انہیں شہرت ادب کی کتاب اور تاریخ نویسی اور ادبیات میں سماجیات کے کردار سے ملی۔ ان کی مشہور تصنیف مغل بادشاہوں کی ہندی شاعری تھی۔ وہ جن سنسکرتی منچ کے صدر بھی تھے۔
ہندی کے نامور نقاد نامور سنگھ مسٹر پانڈے کی قابلیت کو پہچانتے ہوئے انہیں 1977 میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ہندی شعبہ میں لائے تھے۔