لندن(ایجنسیاں): برطانیہ کا اگلاوزیراعظم بننے کی دوڑ فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوگئی۔ ہند نژادرشی سونک کا وزیراعظم برطانیہ بننا یقینی ہوگیا ہے کیونکہ امیدوار بننے کے لیے مطلوبہ100 سے زیادہ اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔بتا یا گیا ہے کہ103 کنزرویٹیو اراکین پارلیمنٹ نے رشی سونک کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا جب کہ سابق وزیراعظم بورس جانسن اب بھی دوڑ میں شامل رہنے پر بضد ہیں اور وہ بیرون ملک تعطیلات ادھوری چھوڑ کر برطانیہ واپس آگئے ہیں۔اس کے علاوہ پینی مورڈنٹ کا ستارہ اس بار بھی روشن نہ ہوسکا اور وہ چند اراکین کی حمایت ہی حاصل کر سکیں۔کنزرویٹیو پارٹی کے نئے لیڈر کے انتخاب کا عمل 28 اکتوبر کو مکمل ہوگا۔برطانیہ میں جاری سیاسی اتھل پتھل وزیر اعظم لز ٹروس کے استعفیٰ کے بعد مزید تیز ہو گئی ہے۔ اس درمیان سابق چانسلر اور ہند نژاد رکن پارلیمنٹ رشی سنک اس دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔
سابق وزیر اعظم بورس جانسن 44 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت کے ساتھ دوسرے مقام پر ہیں۔حکومت کے چیف کی شکل میں لز ٹروس کے استعفیٰ دینے کے بعد رشی سنک اور جانسن نے آفیشیل طور پر ٹروس کے جانشیں کی شکل میں مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لز ٹروس نے صرف 45 دنوں کے بعد ہی جمعرات کو وزیر اعظم کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔بورس جانسن کے حامی وزیر برائے کامرس جیمس ڈڈرز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم کے پاس رفتار اور حمایت تھی۔ بہرحال، وزیر اعظم عہدہ کی دوڑ میں ایک دیگر دعویدار ہاؤس آف کامنس کے موجودہ لیڈر پینی موڈرنٹ بھی ہیں، جن کو اب تک 21 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دعویداروں کے پاس 24 اکتوبر دوپہر 2 بجے تک ضروری 100 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرنے کا وقت ہے۔ اگر تینوں دعویدار ضروری حمایت حاصل کر لیتے ہیں تو کنزرویٹو اراکین پارلیمنٹ اسی دن ایک بار ووٹنگ کریں گے۔ اس کے بعد دو فاتح دعویداروں کے درمیان مقابلہ ہوگا اور 28 اکتوبر کو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ میںآن لائن ووٹنگ کے ذریعہ سے آخری فیصلہ کریں گے۔