وائس آف امریکہ اور بی بی سی سمیت دوسرے کئی غیر ملکی اداروں کی روسی زبان کے مواد تک رسائی بلاک کر دی گئی
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): روس نے نئے ضوابط کے تحت ملک میں میڈیا تنظیموں کو پابند کیا ہے کہ جب وہ فوجی موبلائزیشن کی کوششوں کے بارے رپورٹنگ کریں تو صرف وہ اعداد و شمار اور اطلاعات استعمال کریں جو وفاقی اور علاقائی انتظامی ادارے انہیں فراہم کریں۔ یہ اطلاع وائس آف امریکہ نے دی ہے۔ میڈیا امور پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس اس بارے میں سختی کر رہا ہے کہ یوکرین میں اس کی جنگ کی اندرون ملک رپورٹنگ کس طرح کی جائے۔ماسکو نے ستمبر میں میڈیا کو نئی ہدایات اس وقت جاری کیں جب اس نے اپنی فوجوں کو تقویت دینے کی کوشش میں جزوی فوجی موبلائزیشن کا اعلان کیا ۔روس کی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق ان احکامات پر عمل درآمد میں ناکامی کی صورت میں میڈیا ادارے کو یا تو بلاک کردیا جائے گا یا پھر پانچ ملین روبل، جو بیاسی ہزارامریکی ڈالر کے برابر ہیں، کا جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔
روس نے فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے میڈیا پر متعدد ضابطے نافذ کئے ہیں۔ ان ضابطوں میں یوکرین کے خلاف جنگ کو “اسپیشل آپریشن”یا خصوصی کارروائی کہا جانا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ماسکو نے ایک نیا قانون بھی نافذ کیا ہے جس کے تحت فوج کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلانا قابل سزا جرم ہے اور اس کی خلاف ورزی پر پندرہ برس کی سزائے قید رکھی گئی ہے۔اطلا عات کے مطابق متعدد نیوز آرگنائیزیشنز نے کام بند کردیا ہے اور دوسروں کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ ان میں” نوویا گزیٹا” بھی شامل ہے جس کے ایڈیٹر ڈمٹری مراٹوف کو سن دو ہزار اکیس کا امن کا نوبیل پرائیز بھی دیا گیا تھا۔ پانچ ستمبرکو حکام نے اس کا لائسنس منسوخ کردیا۔
وائس آف امریکہ اور بی بی سی سمیت دوسرے کئی غیر ملکی اداروں کی روسی زبان کے مواد تک رسائی بلاک کر دی گئی۔
صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم سی پی جے کے مطابق روس میں موبلائیزیشن کے خلاف بڑے احتجاج کے دوران کم از کم سولہ صحافیوں کو مختصر وقت کے لئے پکڑا گیا۔بعض کو بلا اجازت ہونے والی ریلیوں میں شریک ہونے کے لئے سزائیں بھی دی گئیں۔
پکڑے جانے والے صحافیوں میں فری لانس صحافی یولیا وشنے ویٹ سکایا بھی شامل ہیں جو ریڈیو فری یوروپ/ریڈیو لبرٹی کے لئے لکھتی ہیں۔
ان کے وکیل نے بتایا کہ انہیں بلا اجازت نکالی جانے والی ریلی میں شرکت کی پاداش میں پانچ روز کی سزائے قید دی گئی۔
ان کے نیوز ادارے کے صدر جیمی فلائی نے یہ کہتے ہوئے سزا کی مذمت کی کہ وہ روسیوں کو سچ بتا کر محض اپنا کام کر رہی تھیں۔
اس سلسے میں ماسکو کا موقف جاننے کے لیے واشنگٹن میں روسی سفارت خانے کو وائس آف امریکہ کی طرف سے بھیجی جانے والی ای میل “ان ڈیلیور ایبل” کے عنوان سے واپس آگئی۔ سفارت خانے کو کی گئی ٹیلیفون کال کا جواب ایک خاتون نے دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتیں کہ وہ وی او اے کو کس سے بات کرنے کے لئے کہیں۔ وہ ایک ای میل ایڈریس دیں گی۔ جس کے بعد انہوں نے ٹیلیفون لائن کاٹ دی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق رواں سال کے اوائل میں کم از کم ڈیڑھ سو صحافی روس سے بھاگے اور نئے ضابطوں کے نفاذ کے پہلے ہفتوں میں روسی حکام نے ساٹھ مقدمات دائر کیے۔ میڈیا کی عالمی تنظیم "رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز ” کے مطابق روس پریس فریڈم انڈیکس پر ایک سو اسی ممالک میں سےایک 155ویں نمبر پر ہے۔