نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):یوکرین کی فوجیں ہفتے کے روز مشرقی گڑھ لائمن کے داخلی دروازے پر پہنچ گئی ہیں اور انھوں نے ہزاروں روسی فوجیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔کیف نے کہا کہ یہ پیش قدمی کریملن کی طرف سے بعض یوکرینی علاقوں کوروس میں ضم کرنے کے اعلان کا ایک روزبعد میدانِ جنگ میں جواب ہے۔لائمن پریوکرین کا دوبارہ قبضہ روس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ صدر ولادی میرپوتین نے جمعہ کوماسکو میں ایک تقریب میں دونیتسک کے علاقے اور تین دیگر خطوں کے الحاق کا اعلان کیا تھا جس کی کیف اورمغرب نے مذمت کی تھی۔
یوکرین کے صدر کے چیف آف اسٹاف کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دو مسکراتے ہوئے یوکرینی فوجیوں نے دونیتسک کے شمال میں واقع قصبے کے داخلی دروازے پر’لائمن خوش آمدید‘کے بورڈ پر پیلے اور نیلے رنگ کے قومی پرچم کو نصب کیا ہے۔
ایک فوجی نے گاڑی کے بونٹ پر کھڑے ہو کر کہا کہ لائمن یوکرین کا حصہ ہو گا۔وہ کَہ رہا ہے:’’یکم اکتوبر۔ ہم اپنا ریاستی پرچم لہرا رہے ہیں اور اسے اپنی سرزمین پرنصب کررہے ہیں‘‘۔یوکرین کی مشرقی افواج کے ایک ترجمان نے کہا کہ روس کے لائمن میں 5،000 سے 5،500 فوجی موجود ہیں لیکن ہلاکتوں کی وجہ سے محاصرے میں فوجیوں کی تعداد کم ہوسکتی ہے۔ترجمان سرہی چیریوتی نے ٹیلی ویژن پر بتایا کہ ’’لائمن کے علاقے میں روسی فوجیوں کو گھیر لیا گیا ہے‘‘۔
روسی وزارت دفاع نے فوری طورپراس دعوے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔روس نے آخری آپریشنل اپ ڈیٹ جمعہ کی شام کو جاری کی تھی۔ ہفتے کے روز وزارت کے ٹیلی گرام چینل نے فوج کی چھٹی، گراؤنڈ فورسز ڈے کے موقع پر مبارک باد کے پیغامات کا ایک سلسلہ شائع کیا، جس میں صدرپوتین کی طرف سے ایک پیغام بھی شامل ہے۔
روس نے گذشتہ مہینوں میں لائمن کودونیتسک خطے کے شمال میں اپنی کارروائیوں کے لیے لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ مرکز کے طور پر استعمال کیا ہے۔ گذشتہ ماہ شمال مشرقی علاقے خارکیف میں جوابی کارروائی کے بعد سے اس شہرکا روسی فوج کے ہاتھ سے نکلنا یوکرین کی میدان جنگ میں سب سے بڑی فتح ہوگی۔ یوکرین کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ لائمن پر قبضے سے کیف کو لوہانسک کے علاقے میں پیش قدمی کرنے کا موقع ملے گا، جس کے مکمل قبضے کا اعلان ماسکو نے جولائی کے اوائل میں کئی ہفتوں کی سست اور تیزرفتار پیش قدمی کے بعد کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’’لائمن اہم ہے کیونکہ یہ یوکرین کی ڈونباس کی آزادی کی طرف اگلا قدم ہے۔یہ کریمینا اور سیویرودونیتسک کی طرف پیش قدمی کا ایک موقع ہے اور یہ نفسیاتی طور پر بہت اہم ہے‘‘۔
دونیتسک اورلوہانسک کے علاقے مل کر وسیع تر دونباس خطے پر مشتمل ہیں۔یہ 24 فروری کو ماسکو کے حملے کے آغاز کے فوراً بعد سے ہی روس کے لیے اہم توجہ کا مرکزرہا ہے۔ چیریوتی نے کہا کہ لائمن کے ارد گرد آپریشن اب بھی جاری ہے اور روسی فوجی محاصرے سے باہر نکلنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں۔کچھ ہتھیار ڈال رہے ہیں،بہت سے فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، لیکن آپریشن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
یوکرین کے علاقے لوہانسک کے جلاوطن گورنر کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے محاصرے سے بہ حفاظت نکلنے کی درخواست کی تھی لیکن یوکرین نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔یوکرین کے جنرل اسٹاف نے رائٹرز کو بتایا کہ اس کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں۔روسی صدر پوتین نے جمعہ کی تقریب میں دونباس کے علاقوں دونیتسک اور لوہانسک اورکھیرسن اور زاپوریژیا کے جنوبی علاقوں کو روسی ریاست میں ضم کرنے اور انھیں روسی سرزمین کا حصہ قراردینے کا اعلان کیا تھا۔یہ علاقے یوکرین کے کل زمینی رقبے کے قریباً 18 فی صد کے برابر ہیں۔یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے روس کے اس اقدام کو غیرقانونی قراردے کر مستردکردیا ہے۔ کیف نے اپنی سرزمین کو روسی افواج سے آزاد کرانے کا عہد کیا اور کہا کہ ماسکو کے ساتھ اس وقت تک امن مذاکرات نہیں کیے جائیں گے جب تک کہ ولادی میرپوتین صدر کے طور پر برقراررہتے ہیں۔