نورپورضلع بجنور:اردو ہماری تہذیبی زبان ہے ،ہمارا ادبی و دینی سرمایہ اردو زبان میں ہے ۔اردو کے تئیں سرکاری رویہ سرد مہری کا رہا ہے ،لیکن خود مسلمان بھی اس کے لیے زبانی دعوے تو بہت کرتے ہیں کوئی عملی کوشش نہیں کرتے ۔جب کہ اردو کی بقا کے لیے زبانی دعوے نہیں ،عمل درکار ہے ۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سراج الدین ندوی صدر کاروان اردو بجنور نے کاروان اردو کی تنظیمی نشست میں کیا۔موصوف نے کہا کہ کاروان اردو کے ذریعہ کم سے کم ضلع بجنور میں اردو کے فروغ و استحکام کی کوششیں کی جائیں گی ۔نشست میں شرکاء نے اردو کی ناگفتہ بہ صورت حال پر اظہار تاسف کیا اور اپنی تجاویز دیں ۔قاری راشد حمیدی نے کہا کہ اردو رسائل و اخبارات کی ترویج و اشاعت پر زور دیا جانا چاہئے ۔ماسٹر محمد ہاشم حصیری نے تجویز دی کہ کاروان اردو کے اراکین مقامی اسکولوں کے ذمہ داران سے ملیں اور وہاں اردو مضمون کی تعلیم یقینی بنائیں ،ڈاکٹر زین العابدین نے بتایا کہ آج سے کچھ سال پہلے تک اردو سے گریجویشن کرنے والوں کی تعداد جہاں ڈیڑٹھ سو ہوا کرتی تھی آج بیس پچیس ہے ،ایسا اس لیے ہے کہ حکومت نے نصاب میں بعض ایسی تبدیلیاں کی ہیں جن کی وجہ سے مسلمان طلبہ اردو چھوڑ رہے ہیں۔ اس لیے ہمارے ذمہ داروں کو اس پر نظر رکھنا چاہیے۔مولانا ذوالفقار ندوی نے کہا ہر مسجد میں اردو پڑھانے کا معقول نظم کیا جانا چاہئے۔محمد مرتضی آزاد نے تجویز دی کہ دوکانوں کے بورڈ اردو میں لگائے جائیں ،جو دکھے گا وہی پڑھاجائے گا۔ماسٹر محمد احمد دانش نے مشورہ دیا کہ ائمہ مساجد اور علماء کرام کے ذریعہ اردو کے لیے عوام کی ذہن سازی کی جائے ۔قاری احمد علی نے اسکولوں میں اردو کے گرتے ہوئے معیار پر افسوس ظاہر کیا اور تجویز دی کہ گاہے گاہے ہمیں ان اسکولوں کا دورہ کرکے صورت حال کا جائزہ لینا چاہئے اور بہتری کے اقدامات کرنے چاہئے ۔پروگرام کا آغاز قاری راشد نے تلاوت قرآن سے کیا ۔اجلاس میں قاری گوہر ،مولانا عبدالقدیراصلاحی ،عبدالغفار صدیقی،فراز عابدین ،ماسٹر سرتاج عالم ،محمد دانش وغیرہ شریک ہوئے ۔طے پایا کہ آئندہ ۹؍ جولائی کو کاروان اردو کا اجلاس نورپور میں ہوگا ۔قاری راشد حمیدی کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔تنظیمی اجلاس کے بعد موجود شعرائے کرام نے اپنے کلام سے شرکاء کو محظوظ کیا ۔پسندیدہ اشعار ہدیہ قارئین ہیں۔
آئے جو وہ برائے عیادت کبھی سراج ؔ
حالت سنبھل گئی دل خانہ خراب کی
سراج ؔچکراجملی
اچھے کردار کا نتیجہ ہے
موت کے بعد بھی کفن مہکے
دانش ؔنورپوری
جادو ٹونا کرنے والوں کی بھی اپنی خوبی ہے
جانے کیا کیا روگ بھگائیں ایک ذرا سے پانی سے
ہاشم ؔحصیری،نورپوری
جھونکا ہوا کا ایک بھی آیا نہ دیر تک
چہرے پہ وہ نقاب بہت دیر تک رہا
حکیم اسرارالحق اسرارؔ نورپوری
بڑھتی ہے ایسے حسن کی عظمت حجاب سے
جیسے چمن میں ہوتی ہے رونق گلاب سے
قاری راشد حمیدی ،دھام پوری
ہمارے ضبط و پیمان وفا کا امتحاں مت لو
ہمارے ضبط کی تاثیر بول اٹھی تو کیا ہوگا
محمد احمد دانش ؔ،روانوی