ہائی کورٹ استغاثہ کی ملزمین کو جیل سے رہا نہیں کیئے جانے کی درخواست مسترد کردی
نئی دہلی :29/ مارچ کوجئے پور ہائی کورٹ کی جانب سے انڈین مجاہدین مقدمہ میں نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کیئے جانے کے خلاف بم دھماکہ متاثرین اور راجستھان حکومت کی جانب سے داخل پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران دو رکنی بینچ نے ایک جانب جہاں ملزمین کو جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا وہیں جئے پور ہائی کورٹ کی جانب سے تفتیشی ایجنسی پر کیئے گئے سخت تبصروں پر اسٹے لگادیا۔ یہ جانکاری جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے جاری ریلیز میں دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس راجیش بندل کہا کہ جئے پور ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط اس پر تفصیلی سماعت کرنے بعد ہی عدالت فیصلہ کریگی لیکن بغیر تفصیلی سماعت کے ہائی کورٹ سے بری کیئے گئے ملزمین کی رہائی پر عدالت اسٹے نہیں دے گی۔ حالانکہ اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رمانی نے عدالت سے بہت گذارش کی کہ ملزمین کی جیل سے رہائی کو روکا جائے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین پر بم دھماکے کرنے جیسے سنگین الزامات ہیں، بم دھماکوں میں سیکڑوں لوگوں کی جانیں گئی تھیں، ملزمین اگر جیل سے رہا ہوئے تو وہ ملک سے فرار ہوسکتے ہیں۔دوران سماعت اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رمانی نے آج عدالت کو بتایا کہ ملزم شہاز احمد کی رہائی پر انہیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اسے نچلی عدالت اور ہائی کورٹ نے بری کیا ہے۔
جسٹس اوکا نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر وہ اسٹے نہیں دے سکتے، ملزمین کو جیل سے رہا کیا جانا چاہئے، جیل سے رہائی کے لیئے ان پر سخط شرائط عائد کی جاسکتی ہیں جس میں پاسپورٹ کا جمع کرنا، روزانہ اے ٹی ایس پولس اسٹیشن میں حاضری لگانا شامل ہے۔
آج عدالت میں پھانسی کی سزا سے بری ہونے والے ملزمین سرور اعظمی اور محمد سلمان کے لیئے لیئے سینئر وکلاء سدھارتھ لتھرا، ربیکا جان اور سدھارتھ اگروال پیش ہوئے جبکہ نچلی عدالت اور جئے پورہائی کورٹ کی جانب سے بری کیئے جانے والے شہباز احمد کی جانب سے ایڈوکیٹ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمدجمعیۃ علماء(ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے پیش ہوئے۔ریاستی حکومت اور بم دھماکہ متاثرین نے ایک جانب جہاں پھانسی کی سزا سے نجات پانے والے چار ملزمین کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی وہیں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے بری ہونے والے شہباز احمد کے خلاف بھی اپیل داخل کردی ہے جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔جئے پور ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد شہباز احمد کی جانب سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی کے توسط سے کیویٹ(انتباہ) داخل کی گئی تھی،جئے پور ہائی کورٹ نے کل آٹھ اپیلوں پر فیصلہ صادر کیا تھا لہذا شہباز احمد کی جانب سے آٹھوں اپیلوں میں کیویٹ داخل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ انڈین مجاہدین مقدمہ میں گذشتہ دنوں جئے پور ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ صادر کرتے ہوئے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں سیف الرحمن انصاری عبدالرحمن انصاری، محمد سرور محمد حنیف اعظمی، محمد سیف شاداب احمد اور محمد سلما ن شکیل احمد کو مقدمہ سے نا صرف بری کیا تھا بلکہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے پولس افسران کے خلاف انکوائری کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ڈائرکٹر جنرل آف پولس کو حکم دیا کہ وہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے تحقیقاتی افسران (اے ٹی ایس)کے خلاف انکوائری کرے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو بھی حکم دیا تھاکہ وہ وسیع تر عوامی مفاد میں اس اہم معاملے کو دیکھیں۔ دورکنی بینچ کے جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا تھاکہ تفتیشی ایجنسی کو بھی قصور وار ٹہرایا جانا چاہئے جو اپنے کام سے مسلسل غافل رہے، عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش منصفانہ نہیں تھی اور یہ ناپاک ارادوں کے ساتھ کی گئی تھی۔