نئی دہلی: پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ایم ایف حسین آرٹ گیلری میں آج ’من کی بات‘ کے موضوع پر میڈیا میمانسا نام کے رسالے کا خصوصی شمارے کا اجرا کیا۔اس رسالے کے خصوصی شمارہ کو ماکھن لال چترویدی نیشنل یونیورسٹی برائے جرنلزم اینڈ کمیونی کیشن (ایم سی یو)(بھوپال)نے شائع کیا ہے جس میں من کی بات:مذاکرے کا ایک میڈیم سے متعلق مقداری اور اقداری ٹولز کوبروئے کار لاتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی اراکین اور رسرچ اسکالروں کی تحقیقات پیش کی گئی ہیں۔اس کام میں انڈین کونسل آف سوشل سائنس رسرچ(آئی سی ایس ایس آر)نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو تعاون دیا تھا۔تیس اپریل دوہزار تیئس کو عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شان دار اور اہم ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ کا سواں ایپی سوڈپوراہورہاہے۔
شیخ الجامعہ نے من کی بات سے متعلق ایک آرٹ نمائش کا بھی افتتاح کیا جس میں فائن آرٹ کے بچوں کی پینٹنگس اورصناعی و کاریگری کے نمونے نمائش کے لیے رکھے گئے تھے۔طلبا نے اپنی کاریگری کے نمونوں کے توسط سے من کی بات جیسے شان دار پروگرام کو نمایاں کیا تھا۔پروفیسر اختر نے نمائش والے ہال کا دورہ کیا اور طلبا سے ان کے آرٹ اور فن کاری کے نمونوں کے محرکات کو بھی بات چیت کے ذریعے سمجھنے کی کوشش کی۔
پروفیسرنجمہ اختر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’من کی بات پروگرام کو ہم سب کے لیے گیم چینچر کی حیثیت حاصل ہے۔یہ ریڈیو پروگرام ہندوستانی نشریہ کے لیے بنیادکا پتھر بن گیا۔اس نے گویا پورے ملک کی آواز دے دی ان کی امیدوں، توقعات اور خوابوں میں ربط پیدا کردیا۔ہم من کی بات کے سویں پروگرام کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں اورمتواتر تبدیل ہوتے ہندوستان کو۔
مقبول ریڈیو پروگرام من کی بات کے مختلف ترغیباتی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کے لیے ’من کی بات: بات چیت کا ایک میڈیم‘ کے موضوع پر ایک سمپوزیم کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔اس سمپوزیم میں رسرچ اسکالروں نے اپنی تقریروں میں اپنے تحقیقی مطالعات کے مقاصد،طریقیات اور ماحصل کو بیان کیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تحقیقی مطالعات سے پتا چلتاہے کہ عزت مآب وزیرکے اس کارگر اقدام سے ملک میں دوطرفہ بات چیت کا پروسیس شروع ہواہے۔من کی بات ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیاہے جہاں وزیر ملک کی عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہیں۔یہ آسان ہونے کے ساتھ ساتھ غیر معمولی اثرات والا ہے اور اس نے ملک کے دیہات،شہر اور امیر وغریب سے تقریباً ایک بلین لوگوں سے رابطہ استوار کیا ہے۔
میڈیا میمانسا میں جو تحقیقی مقالات شائع ہوئے ہیں ان کی تفصیل یہ ہے:
ڈاکٹر (پروفیسر)منیشا ترپاٹھی پانڈے اور نیہاریکا پراشر کا مضمون ڈیفیوژن آف انوویشن:انڈین یوتھ اینڈ گلوبل وژن
پروفیسر اشریف علیان باتھولا سری نواسو اورمحمد زاہد صدیقی کا مضمون ڈیجیٹل فینانشیل انکلوژن ان انڈیا
پرفیسر (ڈاکٹر)روبینہ نصرت کا مضمون سوشل ٹرانفارمیشن تھرو من کی بات
ڈاکٹر کرشنا سنکرکوسوما اور ڈاکٹر پرگتی پال کا مضمون پارٹی سیپٹری کمیو نی کیشن: اے تھری سکھٹی ڈگری‘ اپروچ تھرو من کی بات
ڈاکٹر ارشد اکرام اور ڈاکٹر ایرم خان کا مضمون ایجوکیشن تھرو کمیو نی کیشن
پروفیسر محمد مسلم خان اور اور ڈاکٹر اظہر علی کا مضمون کمیو نی کیشن فار گورنینس:انشورنگ ایکویٹی اینڈ ای۔ایکسس
ان کے علاوہ کمیو نی کیشن، کمیو نی ٹی اینڈ ٹکنالوجی: دی نیشن آن ایئر ریڈیو ان دی ایج آف دی ڈیجیٹل مضمون بھی شائع ہوا۔
من کی بات پروگرام کے سویں ایڈین مکمل ہونے پر یونیورسٹی اس پر ایک مونوگراف شائع کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔یونیورسٹی کا یہ بھی ارادہ ہے کہ من کی بات کے جملہ ایپی سوڈ س جامعہ کمیو نی ٹی ریڈیو نائن ٹی اعشاریہ چار ایف ایم چینل پر نشر کیا جائے۔