حیدرآباد: شان رسالت میں گستاخئ کے مرتکب بی جے پی کے معطل شدہ رکن اسمبلی راجہ سنگھ آج دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آج حیدرآباد میں ٹاسک فورس نے گرفتار کرلیا، منگل ہاٹ پولیس نے راجہ سنگھ کو کچھ دیر قبل سی آر پی سی کی نوٹس حوالہ کی تھی،اسکے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی ، نوٹس کے بعد راجہ سنگھ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف جو بھی کرنا ہو کرو میں تیار ہوں،میں اپنے گھر اور دفتر میں ہی رہوں گا ،گرفتاری کے موقع پر راجہ سنگھ کے گھر کے آس پاس کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
واضح رہے کہ نامپلی کورٹ نے راجہ سنگھ کو ضمانت دے کر رہا کردیا تھا جس کے بعد پورے شہر میں احتجاج پھوٹ پڑا، پولیس نے راجہ سنگھ کے گھر کے آس پاس بھاری فورس کو تعینات کیا ہے اور حالات کو قابو میں رکھنے کےلئے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
آپ کو بتادیں کہ جیسے ہی ٹی راجہ کو ضمانت ملی تھی، حیدر آباد میں ایک ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ ضمانت کے خلاف ناراض لوگوں نے جگہ جگہ رات بھر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا، اور 24 اگست کو دن بھر ٹی راجہ کے خلاف سڑکوں پر ریلیاں نکالی گئیں۔ کئی مقامات پر ٹی راجہ کے خلاف نئے کیسز بھی درج کرائے گئے تھے۔
معطل بی جے پی لیڈر ٹی راجہ سنگھ گوشامحل سے رکن اسمبلی ہیں اور ان کے خلاف حیدر آباد کے دبیر پورہ پولیس تھانے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 295اے اور 153اے سمیت کئی دفعات میں کیس درج کیا گیا ہے۔ عدالت نے پہلے انھیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا، لیکن بعد میں حکم واپس لیتے ہوئے انھیں ضمانت دے دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی ناراضگی سڑکوں پر دکھائی دی۔ نئے کیسز درج ہونے کے بعد آج ان کی پھر گرفتار ہو گئی ہے اور پولیس حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ٹی راجہ سنگھ کے وکیل کو ایک فون آیا ہے جس میں انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں ابھی کوئی تفصیل معلوم نہیں ہو سکی ہے۔