نئی دہلی: کینیڈا نے ہندوستان کے حوالے سے ایک نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں اس نے اپنے شہریوں کو ‘انتہائی محتاط’ رہنے کو کہا ہے۔ کینیڈین حکومت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ "سیکیورٹی کی غیر معمولی صورتحال کی وجہ سے”وہ جموں و کشمیر کا سفر کرنے سے گریز کریں ۔ اس ایڈوائزری میں کہا گیا ہے، ’’جموں و کشمیر میں دہشت گردی، انتہا پسندی، بدامنی اور اغوا کا خطرہ ہے۔ اس میں لداخ کا سفر شامل نہیں ہے۔اس کے علاوہ شہریوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ شمال مشرقی ہندوستان کے کچھ علاقوں میں نہ جائیں۔ پاکستان سے متصل گجرات، پنجاب اور راجستھان کے علاقوں میں نہ جانے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔
کینیڈا کی جانب سے یہ نئی ٹریول ایڈوائزری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ذہن نشیں رہے کہ پیر کو کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے خالصتان نواز ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میںہندوستانئ حکومت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیاتھا،ساتھ ہی کینیڈین حکومت نے ایک بھارتی سفارت کار کو ملک بدر بھی کر دیا تھا،جس کا معقول جواب دیتے ہوئے ہندوستان نے بھی ایک کینیڈین سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ حکومت ہند نے کینیڈا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ اپنے ملک کی پارلیمنٹ میں ہندوستان پر الزام لگانے والے ٹروڈو نے منگل کو ایک اور بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے ہندوستانی ایجنٹس کے تعلق کے شبہ ظاہر کرنے کے پیچھے کینیڈا کا مقصد ہندوستان کو مشتعل کرنا نہیں تھا، لیکن کینیڈا چاہتا ہے کہ ہندوستان اس معاملے کو صحیح طریقے سے سنبھالے”۔ انہوں نے آگے کہا کہ”ہندوستانی حکومت کو اس معاملے میں انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وہی ہے جو ہم کر رہے ہیں. ہم کسی کو اکسانا یا معاملے کو گھسیٹنا نہیں چاہتے۔ یہ انتہائی سنگین ہے، اور بین الاقوامی قانون میں اس کے بہت دور رس نتائج ہوں گے، ہم پرسکون رہیں گے۔ ہم اپنے جمہوری اصولوں اور اقدار پر قائم رہیں گے۔ ہم شواہد پر عمل کریں گے۔‘‘