تہران( ایجنسیاں):ایرانی حکومت نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ میں مداخلت کرتے ہوئے درجنوں ڈرونز روس کو فراہم کئے تھے۔ ماسکو نے ان ڈرونز کو یوکرینی تنصیبات کےخلاف استعمال کیا اور روسی نے ان ڈرونز کی مدد سے یوکرین کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ یوکرین نے تہران کی اس مداخلت کا جواب دیتے ہوئے درجن سے زائد ایرانی ڈرونز مار گرائے ہیں۔
جمعہ کی شام اپنی تقریر میں یوکرین صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی فضائی دفاع افواج نے مشرق میں دنيبروبتروفسك کے علاقے اور جنوبی شہر اوڈیسا میں ایرانی ڈرونز کو مار گرایا ہے۔ برآمدات کے کیلئے استعمال ہونے والی قریبی بندرگاہ بیودنائی میں بھی ڈرون کو گرایا گیا ۔ یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ ایرانی ساختہ’’ شاہد۔ 136‘‘ اور ’’ مہاجر ۔ 6 ‘‘ بغیرپائلٹ گاڑیوں یعنی ڈرونز کو گرایا گیا، یہ ڈرونز میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ جاسوسی کے لئے استعمال ہو سکتے تھے۔ خیال رہے ایرانی ڈرون قدرے چھوٹے ہوتے اور کم اونچائی پر اڑ سکتے ہیں جس کی وجہ سے یوکرین کے دفاعی نظام کیلئے ان کی شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
امریکی اخبار ’’ وال سٹریٹ جرنل ‘‘ کے مطابق جمعہ کو ایران کا کم از کم ایک ڈرون یوکرین کے دفاعی نظام سے بچ کر اوڈیسا میں بحریہ کے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ آور ہوگیا۔ اس حملے میں ایک شہری مارا گیا اور بندرگاہ کے قریب ایک عمارت تباہ ہوگئی۔
روس کی جانب سے یوکرین میں ’’ شاہد 136‘‘ کےاستعمال ایران کیلئے بڑا چیلنج بھی ہے۔ کیونکہ مشرق وسطیٰ کے باہر یہ واحد مقام ہے جہاں ایرانی ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف ایرانی ڈرونز پر انحصار کرنے سے یوکرینی فائر پاور کا سامنا نہ کر سکنے والے روس کے یو اے وی پروگرام کی خامیاں بھی کھل کر سامنے آگئی ہیں اور اس سے روس کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
امریکی سنٹر ل انٹیلی جنس میں انسداد دہشتگرد ی کے سابق ڈائریکٹر برنارڈ ہڈسن نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ میں ایرانی ڈرونز کی شمولیت سے جنگ پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ لگانا تو فی الفور مشکل ہے تاہم جنگ میں اپنے ڈرونز جھونک کر ایران کو نیٹو کے دفاعی نظام کے خلاف اپنی مصنوعات کو جانچنے کا موقع مل گیا ہے۔
واضح رہے جمعہ کی شام زیلنسکی نے اعلان کیا کہ یوکرین نے ایران کے سفیر کی تقرری منسوخ کر دی ہے اور کیف میں ایرانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد بھی کم کردی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے محکمہ خارجہ کو بھی ہدایت کردی ہے کہ وہ روس کیلئے ایرانی حمایت کا بھرپور جواب دیں۔