ہندوستان واحد ایسا ملک تھا جس نے ووٹ نہیں دیا جبکہ کونسل کے 14 ارکان نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا
اقوام متحدہ(ایجنسیاں): اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعہ کو ایک قرارداد منظور کی ہے جو ا اقوام متحدہ کی پابندیوں کا نشانہ بننے والی تمام حکومتوں میں ضرورت مندوں کے لیےانسانی امداد کو غیر ارادی منفی اثرات سے بچائے گی۔ یہ قرار داد امریکہ اور آئرلینڈ کی جانب سے پیش کی گئی۔ کونسل کے 14 ارکان نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ ہندوستان واحد ایسا ملک تھا جس نے ووٹ نہیں دیا۔یہ اطلاع وائس آف امریکہ نے دی ہے۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نےاجلاس کے دوران کہا کہ امریکہ نے وسیع سوچ اور غور و فکر کے بعد اس قرار داد کو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک بین الاقوامی برادری کے طور پر یہ دیکھا کہ ان کی زندگی بچانے کی کوششوں کے لیے بہترین مدد کی رسائی کیسے فراہم کی جا سکتی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی بعض پابندیوں کے اثرات انسانی ہمدردی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے تھے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی ان پابندیوں کا اطلاق ان کے سرفہرست 10 آپریشنز میں سے 9 پر ہوتا ہے۔ آئی سی آر سی کے صدر مرجانا سپولجارک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پابندیاں نفاذ ہونے کے بعد دنیا کے بہت سے حصوں میں انسانی بنیادوں پر کارروائیوں میں نمایاں مدد ملے گی اور عالمی ریڈ کراس کمیٹی کی تنازعات سے متاثرہ کمیونٹیز تک پہنچنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس میں کمیونٹیرز کے لیے بہتر خدمات، طبی دیکھ بھال ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور تنازعات کے علاقوں میں زیر حراست لوگوں سے ملاقات میں مدد ملے گی۔
آئر لینڈ کے سفیر فرگل میتھن نے قرار داد کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم امن قائم رکھنے ، حالات کو خراب ہونے سے روکنے اور دہشت گردی کے مقابلے کے لیے اکثر اوقات پابندیوں کی جانب بڑھتے ہیں۔ اب ہم زیادہ اعتماد سے یہ کر سکیں گے کیونکہ یہ اقدامات انسانی ہمدردی سے متعلق تنظیموں کو اپنے کام کی انجام دہی سے نہیں روکیں گی۔
اس قرارداد کا اطلاق صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر ہوتا ہے، نہ کہ ان یک طرفہ پابندیوں پر جو انفرادی طور پر مختلف ملکوں کی جانب سے کسی دوسرے ملک یا افراد یا اداروں پر لگائی جاتی ہیں۔
کونسل کی قرارداد میں القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ سے متعلق ابتدائی دو سال کے لیے پابندیاں بھی شامل ہیں، جس کے بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا، اور کونسل فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے جاری رکھا جائے۔
کونسل کے رکن ہندوستان نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ان کے خطے سمیت بعض گروہ انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے دیے جانے والے استثنیٰ کے غلط استعمال کی کوشش کر سکتے ہیں۔
ہندوستانی سفیر روچیرا کمبوج کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوس میں دہشت گرد گروہوں کے کئی ایسے کیسز بھی سامنے آئے ہیں جو خود کو پابندیوں سے بچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور سول سوسائٹی گروپوں کے طور پر دوبارہ منظم ہو جاتے ہیں اور پھر یہ دہشت گرد تنظیمیں فنڈز اکٹھا کرنے اور جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کرنے کے کاموں کی آڑ لیتی ہیں۔