واشنگٹن/نئی دہلی: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تلخی میں اضافہ کے درمیان امریکہ کا ایک ایسا ردعمل سامنے آیا ہے،جو ہند وستان اور امریکہ کی دیرینہ دوستی کو بھی اثر انداز کرسکتا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹر کی ایک خبر کے مطابق ایک امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ اپنے کینیڈا کے ہم منصبوں کے ساتھ ان الزامات کے بارے میں قریبی رابطے میں ہے کہ ہندوستانی حکومت کینیڈا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں ملوث تھی ۔ خبروں میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ مذکورہ امریکی حکام نے ہندوستان سے تحقیقات میں تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔ حکام کے بقول”ہم اس بارے میں اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ ہم الزامات کے بارے میں کافی فکر مند ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ ضروری ہے کہ مکمل اور کھلی تحقیقات ہو اور ہم ہندوستانی حکومت سے اس تحقیقات میں تعاون کرنے کی درخواست کریں گے”۔ ایک نیوز بریفنگ میں حکام نے صحافیوں سے یہ کہا۔ ادھرایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ منگل کو وائٹ ہاؤس سکیورٹی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ہمیں ان الزامات پر شدید تشویش ہے جن کا اظہار وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کیا ہے۔‘
خیال رہے پیر کو کینیڈین پارلیمنٹ میں وزیراعظم ٹروڈو نے کہا تھا کہ ’گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کینیڈین سکیورٹی ایجنسیاں ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں اور ایک کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے قابلِ اعتبارالزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ کینیڈا نے حکومت ہند سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ’کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔‘
کینیڈا کے وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس سکیورٹی کونسل کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کینیڈا میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور یہ ضروری ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
دوسری جانب برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ ’سنجیدہ الزامات‘ پر کنینڈا کے ساتھ رابطے میں ہے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان کا کہنا ہے کہا کہ برطانوی حکومت ’سنجیدہ الزامات‘ پر کینیڈا کے ساتھ رابطے میں ہے تاہم اس کا ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اس سے قبل کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پرحکومت ہند کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا۔ ہندوستان میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو رواں سال 18 جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیاتھا جب وہ گردوارے کے اندر موجود تھا۔ ہردیپ سنگھ خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ تھا۔ ہردیپ سنگھ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو کم از کم چار کیسز میں مطلوب تھا۔اس پر شدت پسندی اور ہندو پنڈت کے قتل کے لیے سازش کرنے کے علاوہ علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) تحریک چلانے اور دہشت گردی کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے الزامات تھے۔