استنبول: ترکیہ کے صدر طیب اردگان نے دو ٹوک اور کھلے انداز میں کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس اور اس کے رہنماؤں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ کوئی بھی ہمیں مجبور نہیں کر سکتا کہ ہم حماس کو دہشت گرد قرار دیں۔انہوں نے اس امر کا اظہار استنبول میں کی گئی اپنی ایک تقریر کے دوران کیا ہے۔طیب اردگان نے کہا ترکیہ ایک ایسا ملک ہے جو حماس اور اس کے لیڈروں کے ساتھ کھلے طور پر بات کرتا ہے اور ان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ خیال رہے ترکیہ کے صدر طیب اردگان اسرائیل کے سخت نقاد ہیں۔ خصوصاً جب سے اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی جاری جنگ اسرائیل کی طرف سے لڑی جانے والی تمام تر جنگوں میں سے طویل تر ہے۔ جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے اور اس دوران تقریباً 31 ہزار فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 23 لاکھ فلسطینی بےگھر ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت فلسطینی عورتوں اور بچوں کی ہے اور بےگھر ہونے والے ان فلسطینیوں میں کم از کم نصف تعداد خواتین کی ہے۔
اس جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو اردگان نے ایک دہشت گرد ریاست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔