گوراٹا شہید میموریل اور سردار ولبھ بھائی پٹیل میموریل کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہی یہ بات
بیدر(ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو)مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کرناٹک کے بیدر میں گوراٹا شہید میموریل اور سردار ولبھ بھائی پٹیل میموریل کا افتتاح کیا اور گوراٹامیدان میں 103 فٹ اونچا ترنگا لہرایا۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلی جناب بی ایس یدیورپا اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے۔
ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ اگر مردِ آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل نہ ہوتے تو حیدرآباد اور بیدر کبھی آزاد نہ ہوتے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے کیونکہ 1948 میں جہاں نظام نے ڈھائی فٹ اونچا ترنگا لہرانے پر سیکڑوں لوگوں کو قتل کیا تھا، آج مجھے اسی جگہ پر 103 فٹ اونچا ترنگا لہرانے کا شرف حاصل ہوا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ 17 ستمبر 2014 کو حیدرآباد لبریشن ڈے کے موقع پر گوراتا میں بھومی پوجن کرکے ایک ناقابل فراموش یادگار کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا تاکہ پورا ملک سیکڑوں برسوں سے گوراٹا کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرسکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہاں 50 کروڑ روپئے کی لاگت سے ایک بہت بڑی یادگار اور لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو بنانے کا بھی منصوبہ ہے جس سے نہ صرف کرناٹک بلکہ پورے ملک سے آنے والے مسافر یہاں عظیم شہیدوں کی کہانی سن سکیں گے۔
امت شاہ نے کہا کہ آج بھی تلنگانہ حکومت حیدرآباد لبریشن ڈے منانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر سال حیدرآباد ریلیز ڈے پر حیدرآباد لبریشن ڈے کا ایک عظیم الشان پروگرام منعقد کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگلے سال میموریل کی تعمیر کے بعد حیدرآباد لبریشن ڈے پروگرام گوراٹاگاؤں میں ہی منعقد کیا جائے گا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے ان لوگوں کو کبھی یاد نہیں کیا جنھوں نے خوشنودی اور ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے حیدرآباد کی آزادی کے لیے جدوجہد کی اور مذہب کی بنیاد پر 4 فیصد اقلیتی ریزرویشن کیا جو آئین کی دفعات کے منافی ہے۔ امیت شاہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کی حکومت نے خوش نودی کی سیاست پر یقین نہ رکھتے ہوئے ریزرویشن میں تبدیلی کی اور اقلیتی ریزرویشن کو ختم کرکے ووکالیگا کا کوٹہ 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردیا۔ جبکہ پنچسالی، ویراشیو اور دیگر لنگایت زمروں کے لیے کوٹہ 5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایس سی لیفٹ کے لیے 6 فیصد، ایس سی رائٹ کے لیے 5.5 فیصد،کورچا، کورما کے لیے 4.5 فیصد اور ایس سی دیگر برادریوں کے لیے 1 فیصد ریزرویشن دے کر ہم نے درج فہرست ذات برادری کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو دور کرنے کا کام کیا ہے۔ چاہے وہ ممبئی کرناٹک ہو یا جنوبی کرناٹک یا کلیان کرناٹک یا بنگلورو، صرف ہماری پارٹی کی مکمل اکثریت والی حکومت ہی ریاست کی متوازن ترقی کر سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرناٹک حکومت کے ذریعہ لیے گئے یہ تاریخ ساز فیصلے پسماندہ طبقات کے تمام طبقوں کے لیے مناسب سماجی انصاف کو یقینی بنائیں گے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ پہلے اس پورے خطے کو حیدرآباد کرناٹک کہا جاتا تھا کیونکہ اس پر حیدرآباد کے نظام کی حکمرانی تھی۔ جب یدیورپا جی کرناٹک کے وزیر اعلی ٰ بنے تو انھوں نے غلامی کی علامت ‘حیدرآباد کرناٹک’ کا نام بدل کر ‘کلیان کرناٹک’ رکھ دیا۔ حکومت نے ‘کلیان کرناٹک’ کی ترقی کے لیے 3000 کروڑ روپے دیے تھے، جسے اس بجٹ میں بڑھا کر 5000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے اس علاقے میں اپر بھدرا پروجیکٹ کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کلسا بندوری پروجیکٹ، اپر کرشنا پروجیکٹ کا دوسرا مرحلہ، یتینا ہال پینے کے پانی کے پروجیکٹ سمیت کئی مسائل کو حل کیا۔ مرکز اور ریاستی حکومت نے مل کر 7700 کروڑ روپے کی لاگت سے بیدر کے لیے 411 کلومیٹر لمبی بیدر-کلبرگی-بیلاری سڑک تعمیر کی، چھوٹے اور معمولی کسانوں کے لیے 1115 کروڑ روپے کی گنگا کلیانی اسکیم اور بیدر میں 5 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ماڈل یونیورسٹی اور سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف پیٹروکیمیکل انجینئرنگ قائم کیا۔
مرکزی وزیر داخلہ و تعاون نے کہا کہ پی ایم کسان اسکیم کے ذریعے ریاست کے 54 لاکھ کسانوں کو ہر سال 10 ہزار روپے براہ راست ان کے بینک کھاتے میں مل رہے ہیں۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہر گھر کو گیس، بیت الخلاء، بجلی کی فراہمی، ملک کے کروڑوں غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے 5 کلو مفت اناج اور ہر غریب شخص کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج فراہم کرکے کئی ترقیاتی کام کیے گئے ہیں۔
امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے ملک کو مکمل طور پر محفوظ بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا کام پچھلے کئی برسوں سے تعطل کا شکار تھا، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھومی پوجن کرکے ایک عظیم الشان رام مندر کی بنیاد رکھنے کا کام کیا۔ جہاں پچھلی حکومتوں نے ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 نہیں ہٹایا، وہیں وزیر اعظم مودی نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو ختم کرکے کشمیر کو ہمیشہ کے لیے بھارت کا حصہ بنانے کا کام کیا۔ اسی کے نتیجے میں آج ہمارا کشمیر دہشت گردی سے پاک ہو چکا ہے اور خوشحالی اور ترقی کی راہ پر چلنے لگا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پورے کرناٹک کی متوازن ترقی کے لیے کام کرتی رہے گی۔