غزہ، 12 جولائی (یو این آئی) غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر صبح سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید ہوگئے، ان شہداء میں امداد لینے کے لیے آنے والے 27 فلسطینی بھی شامل تھے۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں صبح سے جاری اسرائیلی حملوں میں 180 فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔اسرائیلی فوج کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں میں غزہ پر 250 مرتبہ حملے کیے، فوج کی 5 ڈویژن غزہ میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ انروا چیف کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے۔انروا چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں، ایک طرف موت ہے تو دوسری طرف بھوک، ہمارے اصول اور اقدار دفن ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ بے عملی مزید انتشار لائے گی، مئی سے اب تک تقریباً 800 فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا، صورتحال مزید بدتر ہورہی ہے، غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے۔
اس درمیان خبروں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے اسرائیل نے فلسطینیوں کے قبرستان کو بھی نہ بخشا۔غزہ وزارت اوقاف کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں قبرستان مسمار کر دیا۔ اسرائیلی ٹینکوں اور بلڈوزروں نے ترک قبرستان کو روند ڈالا۔وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ قبریں مسمار کر کے لاشیں نکالی گئیں جو کہ مقدسات کی کھلی پامالی ہے۔ خان یونس کے مغرب میں واقع المواسی کےترک قبرستان میں اسرائیلی بربریت کی گئی۔وزارت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے "مرنے والوں کے تقدس کی صریح خلاف ورزی اور قبرستانوں کے تقدس اور موت کے بعد انسانی وقار پر حملہ کیا اور قبروں کو بلڈوز کر کے اس میں سے انسانی باقیات نکال لی۔اسرائیلی افواج نے قبرستان کے اطراف بےگھر افراد کے کیمپ بھی منہدم کیے۔وزارت اوقاف نے بتایا کہ کہ غزہ کے 60 میں سے دوتہائی قبرستان مکمل یا جزوی طور پر تباہ کیے جا چکے ہیں۔