کھٹمنڈو، 12 جولائی (یو این آئی) نیپال کے وزیر اعظم پشپا کمل دہل ‘پرچنڈ تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں اور آج انہیں پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کی ناکامی تقریباً یقینی ہے کیونکہ انہیں اکثریت حاصل کرنی ہے۔سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی پارٹی، سب سے بڑی اتحادی پارٹنرسی پی این-یو ایم ایل کے 3 جولائی کو حکومت سے حمایت واپس لینے کے بعد وزیر اعظم دہل اقلیتی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم اولی کی قیادت میں سی پی این-یو ایم ایل نے گزشتہ ہفتے پرچنڈ حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی اور مخلوط حکومت بنانے کے لیے نیپالی کانگریس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
’مائی ریپبلک‘ کی رپورٹ کے مطابق اب تک، مسٹر دہل کو صرف 63 ووٹ ملے ہیں، جو کہ 275 رکنی پارلیمنٹ میں اکثریت کے لیے درکار 138 ووٹوں سے بہت کم ہیں۔ نیپال میں سیاسی منظر نامے میں ڈرامائی طور پر تبدیلی آئی جب دو سب سے بڑی پارٹیوں – نیپالی کانگریس (این سی) اور یو ایم ایل نے نئی حکومت بنانے کے لیے اتحاد قائم کیا۔ یہ معاہدہ یکم جولائی کی آدھی رات کو ہوا، جس کے نتیجے میں یو ایم ایل نے 3 جولائی کو دہل کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی۔یو ایم ایل کی حمایت واپس لینے کے بعد اشوک رائے کی قیادت والی جنتا سماج وادی پارٹی بھی حکومت سے الگ ہوگئی۔ سی پی این-یو ایم ایل کے پاس 77 نشستیں ہیں اور رائے کی قیادت والی نئی جماعت کے پاس ایوان نمائندگان میں سات نشستیں ہیں۔ یو ایم ایل کی حمایت واپس لینے کے بعد مسٹر دہل نے 5 جولائی کو فلور ٹسٹ کرانے کا فیصلہ کیا۔
مسٹر دہل نے آئین کے آرٹیکل 100 (2) کے مطابق فلور ٹسٹ کا انتخاب کیا، جس میں "اگر وزیر اعظم کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعت الگ ہو جاتی ہے یا مخلوط حکومت میں شامل کوئی سیاسی جماعت اپنی حمایت واپس لے لیتی ہے، تو وزیر اعظم تیس دن کے اندر ایوان نمائندگان میں اعتماد کے ووٹ کے لیے تحریک پیش کرے گا۔‘‘
وزیر اعظم دہل کو سی پی این سے 32 ووٹ، راشٹریہ سوتنتر پارٹی (آر ایس پی) سے 21 اوریونیفائیڈ سوشلسٹ سے 10 ووٹ ملنے کا امکان ہے۔قبل ازیں جمعرات کو یونیفائیڈ سوشلسٹ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم دہل کو اعتماد کا ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 4 جولائی کو آر ایس پی لیڈروں نے حکومت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، لیکن پارٹی کے وزراء نے اس کے بعد میں پی ایم دہل سے ملاقات کے فوراً بعد استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے فلور ٹسٹ تک ان کی حمایت مانگنے کے بعد وہ اپنے منصوبے سے پیچھے ہٹ گئے۔ وزیراعظم دہل کو پارلیمنٹ کے 275 رکنی ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے 138 ووٹ درکار ہیں۔ نیپالی کانگریس جس کی ایوان نمائندگان میں 88 نشستیں ہیں، اور یو ایم ایل، جس کی 77 نشستیں ہیں، پہلے ہی وزیر اعظم دہل کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔ راشٹریہ پرجاتنتر پارٹی نے بھی دہل کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی 14 نشستیں ہیں۔