نئی دہلی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے منگل کے روز ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ (آر آئی ایل) کی جانب سے سکیورٹیز اپیلیٹ ٹریبونل (سیٹ) کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے دائر عرضی کو خارج کر دیا۔چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باگچی کی بنچ نے آر آئی ایل اور اس کے کمپلائنس افسران سویتا پارکھ اور کے۔ سیتھورمن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مطمئن ہیں کہ مداخلت کا کوئی معاملہ بنتا نہیں ہے۔ 2015 کے ضوابط کی خلاف ورزی سے متعلق سیبی کے نتائج کی توثیق کی جاتی ہے۔ سیبی اور سیٹ نے جن معاملات پر فیصلہ دیا، وہ مکمل طور پر حقائق پر مبنی ہیں اور ان میں قانون کا کوئی اہم سوال پیدا نہیں ہوتا۔‘‘
آر آئی ایل کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل رتِن رائے نے دلیل دی کہ نہ کوئی غیر قانونی فائدہ ہوا اور نہ ہی اِن سائیڈر ٹریڈنگ اور کمپنی پی آئی ٹی (پرونٹیشن آف اِن سائیڈر ٹریڈنگ) ریگولیشن 30(11) کے تحت مارکیٹ میں گردش کرنے والے اندازوں کی تصدیق یا تردید کرنے کی قانونی طور پر پابند نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ایسے سودوں کی بات چیت کا انکشاف، جو نہ پایۂ تکمیل کو پہنچے ہوں اور نہ ہی پابند ہوں، لازمی قرار دینا فہرست شدہ کمپنیوں کے لیے ایک غیر منصفانہ معیار قائم کرے گا۔ لیکن بنچ نے اس دلیل سے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس باگچی نے کہا کہ ’’یہ حقیقت کہ کوئی حتمی سودا نہیں ہوا، خود حساس معلومات ہیں جو قیمتوں پر اثر ڈال سکتی ہیں۔‘‘چیف جسٹس نے کہا کہ ’’جتنی بڑی کمپنی ہوگی، اس کی ذمہ داری بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ آپ کو ضوابط کی سختی سے پیروی کرنی چاہیے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اگر میڈیا میں گردش کرنے والی معلومات غلط تھیں تو آر آئی ایل کو فوراً وضاحت جاری کرنی چاہیے تھی۔ جسٹس نے کہا کہ ’’آپ ہی سب سے بہتر جانتے ہیں کہ یہ درست ہے یا نہیں۔ ایسی صورتحال میں خاموشی کے اپنے نتائج ہوتے ہیں۔‘‘جب وکیل نے کہا کہ آر آئی ایل یکطرفہ بیان نہیں دے سکتی کیونکہ اس میں ایک دوسری پارٹی بھی شامل تھی تو چیف جسٹس نے جواب دیا کہ کمپنی کم از کم یہ بتا سکتی تھی کہ بات چیت جاری ہے۔











