انقرہ(ایجنسیاں)ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔ اعلان کے مطابق یہ انتخابات 14 مئی کو ہوں گے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات طے شدہ متوقع شیڈول سے ایک ماہ پہلے کرائے جارہے ہیں۔تاہم صدر ایردوان نے ترک نوجوانوں سے گفتگو میں کہا ہے انتخابات کا یہ اعلان قبل از وقت نہیں ہے بلکہ انتخابات کی طرف پہلے پہنچنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا وہ بطور صدر اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے 14مئی کو انتخابات کرانا چاہتے ہیں۔ اس تاریخ کا اعلان سکولوں میں امتحانی شیڈول کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
ترکیہ کے رواں سال میں متوقع انتخابات ترکیہ کے سب سے مضبوط شخص اور موجودہ صدر کے لئے ایک چیلنج سے کم نہیں ہیں۔ وہ دو دہائیوں سے بر سر اقتدار ہیں اور ملک کو مسلم کلچر کےنزدیک لانا چاہتے ہیں اگرچہ سرکاری طور پر ترکیہ ایک سیکولر ملک ہے۔
چودہ مئی کے انتخابات کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی حمایت کی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ابھی مشترکہ امیدواروں کا اعلان کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔اپوزیشن اتحاد کے ایک لیڈر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وہ فروری میں مشترکہ امیدواروں کا اعلان کر دیں گے۔
واضح رہے کہ رجب طیب ایردوان 2003 سے 2014 تک تین بار ترکیہ کے وزیرِ اعظم منتخب ہوئے اور گزشتہ آٹھ برس کے دوران وہ دو مرتبہ ملک کے صدر رہے۔ترکیہ میں پہلے زیادہ اختیارات وزیرِ اعظم کے پاس تھے لیکن 2017 میں ملک گیر ریفرنڈم کے بعد تمام اختیارات وزیرِ اعظم سے صدر کو منتقل کیے گئے۔سال 2023 کے انتخابات صدر ایردوان کے لیے مشکل قرار دیے جا رہے ہیں جس کی وجہ ترکیہ کو درپیش مشکل معاشی صورتِ حال اور مہنگائی میں اضافہ ہے۔واضح رہے کہ ترکیہ میں رواں برس جون میں انتخابات ہونا تھے لیکن حکومتی شخصیات کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں گرمی کا موسم ہوگا جب کہ اس ماہ میں مسلمانوں کی مذہبی تہوار بھی ہوں گے اس لیے قبل از وقت انتخابات کرائے جا رہے ہیں۔
صدر ایردوان کی عمر اب 68 برس ہو چکی ہے اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہے ہیں۔انہوں نے 2018 میں ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے نیا نظام متعارف کرایا تھا جس کے تحت وزراتِ عظمی کا منصب ختم کرتے ہوئے زیادہ اختیار صدر کو منتقل کر دیے تھے۔ اس سے قبل ترکیہ میں صدر کا عہدہ رسمی تھا۔
اب نئے نظام کے تحت صدر کا انتخاب اور ملک کی پارلیمان کے اراکین کا الیکشن ایک ہی دن ہوتا ہے۔ملک کی حزبِ اختلاف کی جماعتیں ایردوان پر الزام عائد کرتی ہیں کہ ملک کی خراب معاشی صورتِ حال اور شہریوں کے حقوق سلب کرنے کے ذمہ دار صدر ہیں۔ایردوان پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ملک میں حکومت کے نئے نظام سے تمام اختیارات ایک شخص کو منتقل کرکے ‘شخصی اقتدار’ قائم کیا گیا ہے۔