نئی دہلی(ہندودوستان ایکسپریس ویب ڈیسک) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا آج لمبی علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ مولانا 94برس کے تھے۔ذہن نشیں رہے کہ مولانا موصوف معروف عالم دین کے ساتھ ساتھ درالعلوم ندوة العلماءکے ناظم بھی تھے۔موصوف لمبے عرصہ سے بیمار چل رہے تھے،اسی درمیان آج ندوہ میں مولانا نے آخری سانس لی۔مولانا کے انتقال سے عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور پورا ماحول سوگوا ر ہے۔یاد رہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمیکی رحلت کے بعدآپ کو تو متفقہ طور پر کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری 2002ءمیںسونپ دی گئی تھی۔تب سے اب تک موصوف اس عہدہ پر فائز رہے۔
مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929ءکو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوةالعلماءمیں داخل ہوئے جہاں سے 1948ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔مولانا نے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی کتابیں پر دسترس کےلئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا۔ 1949ءسے دارالعلوم ندوة العلماءمیں بحیثیت معاون مدرس کے ملازمت اختیار کرلی۔۔ 1950ءسے 1951ءکے درمیان حصولِ تعلیم کے سلسلے میں حجاز میں بھی قیام کیا۔آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔ اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد 2000ءمیں دارالعلوم ندوة العلماءکے’ڈائریکٹر‘ منتخب کئے گئے۔