انتخابی مہم کے دوران برج موہن اگروال نے خود پر حملہ کئے جانے کا کیا دعویٰ
رائے پور: چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں بی جے پی کے سینئر ایم ایل اے اور سابق وزیر برج موہن اگروال نے الزام لگایا ہے کہ جمعرات کی شام جب وہ انتخابی مہم چلا رہے تھے تو کچھ نامعلوم لوگوں نے ان پر حملہ کیا۔ برج موہن اگروال نے کہا کہ انہوں نے قریبی مدرسہ میں داخل ہو کر اپنی جان بچائی۔ اس واقعہ کے بعد بی جے پی کے سینکڑوں کارکن رائے پور کے سی ٹی کوتوالی پہنچے اور احتجاج شروع کردیا۔
بی جے پی کارکنوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے سابق ایم ایل اے اور بی جے پی امیدوار برج موہن اگروال نے کہا کہ میں انتخابی مہم کے لیے مولانا عبدالرؤف کے وارڈ میں گیا تھا، اسی وقت کچھ لوگوں نے مجھ پر حملہ کردیا۔ حملہ آور کہہ رہے تھے کہ میری ہمت کیسے ہوئی؟ اس علاقے میں داخل ہو نے کی، میرے پی ایس او نے مجھے کسی طرح بچایا اور میں مدرسہ کے اندر داخل ہوا اور میری جان بچ گئی۔

برج موہن اگروال نے کہا کہ ہر بار انتخابی مہم کے دوران وہ مدرسہ جاتے ہیں اور وہاں کے مولوی سے بھی ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ مجھے مارنے کے لیے کیا گیا، اگر کوئی عام آدمی ہوتا تو آج مارا جاتا۔برج موہن اگروال نے کہا کہ کانگریس حکومت کی سرپرستی میں غنڈہ گردی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔دوسری جانب ریاست کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے اس حملے کو اسپانسرڈ قرار دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا، "کیا کوئی برج موہن اگروال پر حملہ کر سکتا ہے؟” بھوپیش بگھیل نے دسمبر 2000 میں ریاست کی تشکیل کے بعد اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے دوران بی جے پی کے دفتر میں تشدد کے واقعہ کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ 2000 میں نریندر مودی مبصر کی شکل میں آئے تھے ۔ برج موہن اگروال نے کمپلیکس میں جو غنڈہ گردی کی، نریندر مودی جی کو میز کے نیچے چھپنا پڑاتھا، برج موہن اگروال کے ساتھ کون غنڈہ گردی کرے گا، برج موہن اگروان سے ہر کوئی ڈرتا ہے، یہ سب اسپانسر شدہ ہے۔ "
برج موہن اگروال رائے پور سے سات بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ وہ برسوں سے بی جے پی حکومت میں وزیر رہے ہیں۔ وہ رائے پور جنوبی اسمبلی سے الیکشن لڑ رہے ہیں، جہاں 17 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ کانگریس پارٹی نے ان کے خلاف مقامی دودھدھاری مٹھ کے مہنت ڈاکٹر رامسندر داس کو میدان میں اتارا ہے۔ مہنت رامسندر داس پہلے بھی ایم ایل اے رہ چکے ۔