مسقط/نئی دہلی(یو این آئی) عمان کی راجدھانی مسقط کی ایک مسجد میں ہونے والی فائرنگ میں ایک ہندوستانی سمیت 6 لوگوں کی موت کی تصدیق ہوگئی ہے۔ادھرحکام کے مطابق حملے میں ایک پولیس اہلکار اور تین مسلح افراد سمیت کم از کم چھے افراد ہلاک ہوئے۔ حکام نے بتایا کہ مختلف قومیتوں کے 28 افراد زخمی ہوئے جن میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔داعش نے منگل کو ٹیلی گرام پر جاری کردہ ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ شرقِ اوسط کے ایک مستحکم ترین ملک میں یہ ایک کمیاب کارروائی ہے۔یہ حملہ اس وقت ہوا جب مسلمان یومِ عاشورہ منا رہے تھے جو ساتویں صدی میں پیغمبرِ اسلام محمدؐ کے نواسے حسین علیہ السلام کی وفات کی یاد میں منعقد ہوتا ہے۔عاشورہ کے انعقاد نے بعض ممالک میں مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کی ہے اگرچہ عمان میں عموماً ایسا نہیں ہوتا۔پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا انھوں نے کسی محرک کی نشاندہی یا حملے سے متعلق کوئی گرفتاری کی ہے۔
ادھر ہندوستانی سفارت خانے نے آج کہا کہ، سفارت خانہ نے مسقط میں ایک شیعہ مسجد کے قریب پیر کے روز فائرنگ کے واقعہ میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی شہری کی لاش وطن بھیجنے میں مکمل مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور سفارت خانے کے اہلکاروں نے حملے میں زخمی ہونے والے تین ہندوستانیوں سے ملاقات بھی کی ہے۔
ہندوستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ سفیر امت نارنگ نے آج فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی باشا جان علی حسین کے بیٹے توصیف عباس سے بات کی۔ سفیر نے حسین کے جسدخاکی کو ہندوستان واپس لانے کے لیے خاندان کو مکمل تعاون اور دیگر تمام مدد کی یقین دہانی کرائی۔سفارت خانے کے اہلکاروں نے فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والے تین ہندوستانیوں سے بھی ملاقات کی ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے۔ تین زخمی ہندوستانی مسقط کے خولہ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ سفیر نے تینوں ہندوستانیوں کے اہل خانہ سے بھی بات کی اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سفیر نے بحران کی اس گھڑی سے نمٹنے اور معصوم شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے عمانی سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے کیے گئے فوری اقدامات کی بھی تعریف کی۔مسٹر نارنگ نے کہا کہ وہ(سفارت خانہ) اس واقعہ میں اپنی جان گنوانے والے لوگوں کے اہل خانہ کے تئیں اپنی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتا ہے۔دوسری جانب ترکیہ نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں ایک مسجد پر مسلح حملے میں 6 افراد کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا۔
وزارت خارجہ نے اس حملے کے حوالے سے تحریری بیان جاری کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہمیں عمان کے دارالحکومت مسقط کی ایک مسجد پر مسلح حملے میں 6 افراد کے جانی نقصان اور بھاری تعداد میں زخمی ہونے کی اطلاع پر دلی افسوس ہوا ہے۔” ہم حملے میں جاں بحق ہونے والوں، غمزدہ خاندانوں اور عمان کے عوام سے اظہار ِتعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے دعا گو ہیں۔اس درمیان خبر ہے کہ عمان میں عزاداری کی مجلس پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، جس میں 4 پاکستانیوں سمیت 6 افراد شہید ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق عمان کے دارالحکومت مسقط میں عزاداری کی مجلس پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، جس میں 4 پاکستانیوں سمیت 6 افراد شہید ہوئے تھے۔عمان کے علاقے وادی الکبیر کی امام علی مسجد میں مسلح افراد نے مجلس پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 30 افراد زخمی بھی ہوئے۔داعش کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹ ’ٹیلیگرام‘ پر ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ داعش کے 3 خود کش بمباروں نے مجلس پر حملہ کیا اور صبح تک ان کا سیکیورٹی حکام سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔عمان پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایاگیا کہ پولیس نے جوابی کارروائی میں تینوں دہشتگردوں کو ہلاک کردیا، اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی مارا گیا۔تاہم پولیس کی جانب سے دہشتگردوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کے حملے کا مقصد بتایا گیا ہے۔دوسری جانب، دفتر خارجہ کی جانب سے مسقط میں عزاداری کی مجلس پر ہونے والے حملے میں 4 پاکستانی جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی، ترجمان نے بتایا کہ فائرنگ میں چار پاکستانی جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے جن کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔