نئی دہلی(یو این آئی) ایکسپائر ہو چکے ایئر ورتھینس ریویو سرٹیفکیٹ (اے آر سی) پر طیارہ اُڑانے کے معاملے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ڈی جی سی اے نے منگل کے روز ایک پریس نوٹ میں بتایا کہ عموماً ٹاٹا گروپ کی کمپنی ایئر انڈیا ہر سال اپنے طیاروں کی جانچ کے بعد انہیں اے آر سی جاری کرتی ہے۔ لیکن سنہ 2024 میں وستارا کے حصول کے وقت یہ طے ہوا تھا کہ وستارا سے آنے والے تمام 70 طیاروں کے اے آر سی پہلے سال ڈی جی سی اے خود جاری کرے گا۔ڈی جی سی اے نے بتایا کہ 69 طیاروں کو جانچ کے بعد اے آر سی جاری کر دیا گیا، جبکہ ایک طیارے کے بارے میں ایئر انڈیا نے درخواست دی کہ اسے انجن کی تبدیلی کے لیے گراؤنڈ کیا گیا ہے۔
انجن تبدیل کرنے کے بعد ایئر انڈیا نے بغیر ڈی جی سی اے سے اے آر سی حاصل کیے اس طیارے کو سروس میں شامل کر لیا۔ ایئر انڈیا نے 26 نومبر کو ڈی جی سی اے کو بتایا کہ اس طیارے نے ایکسپائر اے آر سی پر آٹھ سیکٹرز پر پرواز کی۔نگران ادارے نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، ایئر انڈیا کو طیارہ گراؤنڈ کرنے کا حکم دے دیا ہے اور آر سی کی باقاعدہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے، ساتھ ہی متعلقہ ذمہ دار شخص کو ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ایئر انڈیا نے بھی اندرونی تحقیق شروع کر دی ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اس کے نظام میں خرابی کہاں ہوئی۔












