پھلواری شریف(پریس ریلیز)امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی ایک ہنگامی مٹینگ 30 مارچ کو 4 بجے سہ پہر امارت شرعیہ کے میٹینگ ہال میں امیر شریعت حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی چیئرمین ٹرسٹ کی صدارت میں منعققد ہوئی جس میں سترہ (17) میں سےبارہ(12)ٹرسٹیوں نے شرکت کی ۔ان میں حضرت امیر شریعت کے علاوہ حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی نائب امیر شریعت ،جناب مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی قائم مقام ناظم(بحیثیت عہدہ) مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب قاضی شریعت،جناب عرفان الحق انچارج بیت المال( بحیثیت عہدہ) جناب جاوید اقبال صاحب ایڈوکیٹ، جناب ماسٹر محمد انوار صاحب، جناب مولانا محمد عارف رحمانی صاحب، جناب مفتی احتکام الحق صاحب مفتی امارت شرعیہ (بحیثیت عہدہ) جناب سمیع الحق صاحب، جناب فہد رحمانی صاحب نمائندہ سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر و نمائندہ خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔
ٹرسٹ کے ارکان نے اتفاق رائے سے یہ طے کیا کہ گزشتہ 29؍مارچ کو امارت شرعیہ پھلواری شریف کے احاطہ میں ٹرسٹ کے جن ممبران نے طوفان بدتمیزی کی امارت شرعیہ کے وقار کو مجروح کرنے اوراس کو بدنام کرنے کا جو طریقہ اختیار کیا اس پر ٹرسٹ کے تمام ممبران نے پرزور مذمت کی اوراتفاق رائے سےایسے ٹرسٹیوں کو ٹرسٹ کی رکنیت سے برطرف کرنے کی تجویز پاس کی ، ان میں خاص کر مولانا ابوطالب رحمانی ، مولانا نذرتوحید مظاہری ، جناب ڈاکٹراحمد اشفاق کریم ، جناب ایڈوکیٹ راغب احسن صاحب کے کردار وعمل پر تشویش کا اظہار کیا اور انہیں ٹرسٹ اور امارت سے متعلق ہر طرح کے کمیٹی کی رکنیت سے برطرف کیا ۔اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر مجید عالم صاحب، مولانا منظور صاحب اٹکی،مولانا ظفر عبد الروف صاحب ،مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب کو بھی امارت شرعیہ کی تمام رکنیت سے برطرف کیا جاتا ہے۔
یہ بھی طے پایاکہ 29؍مارچ کو امارت شرعیہ مخالف سرگرمیوں میں شریک افراد جو امارت کے کسی مجلس میں پہلے سے ممبر رہے ہوں ایسے تمام افراد کو ان کے عہدوں اور رکنیت سے برطرف کیاجائے۔یہ بھی طے پایاکہ ٹرسٹ کی خالی جگہوں کو حضرت امیر شریعت اپنی صوابدید سے پر کریں گے یہ کمیٹی اس سلسلہ میں حضرت امیر شریعت کو مجاز گردانتی ہے۔حضرت امیر شریعت نے4مارچ کو مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب کو امارت شرعیہ کے ہر طرح کی رکنیت و عہدوں سے برطرف کردیا۔ چنانچہ یہ مجلس حضرت امیر کے اس فیصلہ کی تائید کرتی ہے۔29؍مارچ کو نازیبا حرکت کرنے والے اور امارت شرعیہ کے وقار کو مجروح کرنے والوں کے خلاف قانونی کاررائی کی جائے ۔
ٹرسٹ ڈیڈ کے دفعہ نمبر 9؍ میں یہ صراحت موجود ہے کہ امیر شریعت کو نظام امارت میں نقطہ مرکزی کی حیثیت ہوگی یعنی ان کا فیصلہ آخری اور حتمی فیصلہ ہوگا۔
ڈیڈ کی دفعہ 12؍میں یہ صراحت موجود ہے کہ انتخاب امیر کا حق مجلس ارباب حل وعقد کو ہوگااور دفعہ 13 میں ہے کہ عزل امیر کا اختیار مجلس ارباب حل وعقد کو حاصل ہوگا۔لہذا جن ٹرسٹیوں نے امیر کا انتخاب کیا وہ غیر شرعی،غیر قانونی ،غیر دستوری تو ہے ہی مضحکہ خیزبھی ہے، یہ مجلس اس کی پرزور مذمت کرتی ہے۔
امارت شرعیہ کے بینکوں میں سگنیچری کی حیثیت سے بحیثیت عہدہ مفتی محمد سعیدالرحمن صاحب قاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ کا نام شامل کیا جائے اوراس سلسلہ میں حضرت امیر شریعت مد ظلہ کے دستخط سے بینک منیجر کے نام خط بھیجاجائے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف اپنے غم و غصہ کے اظہار کیلئے جدیو کے سیاسی افطار پارٹی کے بائی کاٹ کا اعلان کیا نیز بورڈ کی ہدایت پر 26 مارچ کو بہار کی ملی قیادت نے تاریخ ساز دھرنا بھی دیا،جس سے پورے ملک پر مثبت اثرات محسوس کئے گیے اس تحریک میں امارت شرعیہ نے کلیدی رول ادا کیا جس کے نتیجہ میں بہار سرکار نے امارت شرعیہ کو نشانہ بنایا اور اس کی شبیہ کو بگاڑنے کیلئے اپنے سیاسی کارندوں کو استعمال کیا اور ۲۹ مارچ کو شرمناک حملہ کیا جس میں بورڈ کے بعض معزز ارکان بھی شریک کار رہے، لہذا یہ مجلس صدر بورڈ اور جنرل سکریٹری بورڈ سے مطالبہ کرتی ہے کہ بورڈ کی پالیسیوں کے خلاف اقدام کرنے والے اراکین کو بورڈ سے نکالا جائے تاکہ بورڈ کا اعتماد و وقار ملت پر قائم رہے۔
خاص بات یہ بھی ہے کہ امارت شرعیہ کے دوسرے دھڑے نے بھی آج ایک پریس ریلیز جاری کی ہے،جس میں مخالف گروپ کی میٹنگ پر سوال کھڑا کیا گیاہے۔ اس میں کہاگیا ہے کہ”امار ت شرعیہ کے بورڈآف ٹرسٹیزنے جناب احمدولی فیصل رحمانی کوگزشتہ دنوں امارت کے سبھی عہدوں سے معطل کردیاہے،جس کے بعدانہیں کسی بھی میٹنگ کے طلب کرنے،کوئی حکم جاری کرنے نیزکوئی فیصلہ لینے کااختیارحاصل نہیں ہے۔چنانچہ ان کے ذریعہ امارت شرعیہ سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اورمیٹنگ غیرآئینی ہوگی ۔چونکہ گزشتہ انتخاب میں ،اجلاس ارباب حل وعقدمیں ،پانچ افرادکے نام امیرشریعت کے لئے آئے تھے،جن میں تین شخصیات،حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی ، حضرت مولانامفتی نذرتوحیدمظاہری اورحضرت مولاناشمشادرحمانی نے نام واپس لے لیاتھا،جس کے بعدمجلس ارباب حل وعقدنے دولوگوں کے درمیان ووٹنگ میں حصہ لیا،اب جب کہ غیرملکی شہریت،ٹرسٹ ایکٹ کی مجرمانہ خلاف ورزی جیسے امورکی بنیادپربورڈآف ٹرسٹیزجسے کسی بھی ٹرسٹ میں ہیئت حاکمہ ہے،نے جناب احمدولی فیصل رحمانی کو معطل کردیاتومجلس ارباب حل وعقدکی تجویزکے مطابق دوسرے نمبرپررہنے والے حضرت مولاناانیس الرحمن قاسمی امیرشریعت منتخب ہوگئے ،جس کی بورڈ آف ٹرسٹیزنے توثیق کی اورانہیں امیرشریعت نامزدکیاہے”۔
احمد ولی فیصل رحمانی کے مخالف گروپ کی پریس ریلیز میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ ” اپنی شہریت اورعالمیت سے متعلق حقائق کوچھپاکر فیصل رحمانی صاحب نے امیرشریعت کے لئے جوامیدواری پیش کی تھی، وہی غیرقانونی ہے۔بورڈآف ٹرسٹیزکے اس فیصلے کے بعدجناب احمدولی فیصل رحمانی کوکسی بھی میٹنگ طلب کرنے ،ٹرسٹ ضابطوں میں ترمیم، تنسیخ،کسی رکن وعہدیدارکی معطلی سمیت کسی بھی فیصلے کاکوئی حق نہیں ہے۔چنانچہ جناب احمدولی فیصل رحمانی صاحب جوبھی میٹنگ طلب کریںگے وہ غیرقانونی ہوگی۔ اور امارت کے کسی بھی ملازم کے لئے ان کے کسی بھی حکم کی بجاآوری قانونی اورشرعی طورپردرست نہیں ہوگی۔انہوں نے یہ بھی واضح کیاکہ اس معاملہ کاحکومت سے یاکسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی لینادینانہیں ہے،امارت کااپنادستوراور ٹرسٹ ہے،امار ت دستوراورٹرسٹ کے اعتبارسے کام کرے گی۔امارت شرعیہ کوذاتی جاگیربنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ امارت نہ توماضی میں کسی سیاسی پارٹی کاآلہ کاررہی ہے اورنہ ہوگی۔اس معاملہ کوکسی سیاسی پارٹی سے جوڑناغلط اورگمراہ کن اورفیصل رحمانی کی غیرملکی شہریت جیسے اصل مدعاسے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ امیرشریعت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے واضح کیاکہ تحفظ اوقاف کی تحریک مزیدمضبوطی کے ساتھ جاری رہے گی اورتحفظ مسلمین جوامارت کااہم مقصدہے،امارت شرعیہ اس پرکاربندرہے گی”۔
احمد ولی فیصل رحمانی کے مخالف گروپ کی پریس ریلیز کے مطابق ” کل جب ٹرسٹ کے اراکین ،مالی بدعنوانی کی شکایت پر،جائزہ لینے، امارت کے دفترگئے تووہاں فہدرحمانی کچھ مبینہ شرپسندوں کے ساتھ موجودتھے،لہٰذابورڈآف ٹرسٹیزنے لااینڈآرڈراورامارت کے حفاظتی اقدامات کی خاطرمقامی پولیس کواطلاع دے کروہاں حاضری درج کرائی تاکہ نہ امارت شرعیہ کانقصان ہواورنہ شرپسندعناصراپنے مقصدمیں کامیاب ہوسکیں اورامن وامان کی فضابحال رہے۔یہ کوئی حکومتی مداخلت کامعاملہ نہیں تھا،اس لئے عوام وخواص کویہ غلط فہمی دورکرلینی چاہیے۔افواہ پھیلانے والوں کویادرکھناچاہیے کہ خوداحمدولی فیصل رحمانی کاانتخاب پولیس کی سخت نگرانی اورچھاو ¿نی میں ہواتھا،اوریہ بھول گئے کہ اپنے چناو ¿میں وہ کس طرح اسی حکومت کی گودمیںبیٹھے تھے اورانہیں جدیومسلم رہنماو ¿ں کاساتھ لیاتھا۔فہدرحمانی نے جھوٹ پھیلا کر کہ حکومت کے لوگ امارت پرحملہ کررہے ہیں،فیصل رحمانی کی غیرملکی شہریت کامعاملہ دبانے کے لئے،(اسی غیرملکی شہریت کی بناپرمسلم پرسنل لابورڈنے بھی انہیں باہرکیاہے،اس وقت بھی ان لوگوں نے مسلم پرسنل لابورڈکوبدنام کرنے کی ہرطرح کوشش کی تھی )عوامی ہمدردی بٹورنے کی فرضی کوشش کی ،یہ اراکین ٹرسٹ تھے،جوامارت میں ہورہی بدعنوانیوں کاجائزہ لینے پہونچے تھے۔ فہدرحمانی اوراحمدولی فیصل رحمانی نے اپنی کرسی جاتی دیکھ کرحملہ کی افواہ پھیلائی اورمسلمانوں کے جذبات سے بھرپور کھیلا اورعوام وخواص غلط فہمی کے شکارہوئے لیکن اب معاملہ لوگوں کومعاملہ سمجھ میں آنے لگاہے۔امارت کی زمین سرکاری لیزپرہے،فیصل رحمانی کی مجرمانہ حرکتوں،غیرملکی شہریت اورغیرقانونی اقدامات کے نتیجہ میں اس کی لیزکینسل ہوسکتی تھی،ایسے وقت میں امارت کوبچاناسب سے ضروری تھا،بورڈآف ٹرسٹیزنے یہی کیا۔اس کے پاس امارت کے تحفظ کے لئے اس کے سوااورکوئی راہ نہیں تھی۔میری(محمدشبلی القاسمی) اجازت اورحضرت امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی کے حکم بغیر دفترامارت میں موجودکسی بھی دستاویز،کاغذات اوردیگرچیزوں کے ادھرسے ادھرمنتقل کرنا غیرآئینی ہوگا۔نیزتمام عہدیداروں اورتمام ملازمین وعملہ سے گزارش کی جاتی ہے کہ احمدولی فیصل رحمانی کی اطاعت،حکم کی بجاآوری اوران کے کسی منصوبہ کاحصہ نہ بنیں۔امیدہے کہ تمام ملازمین امارت وعملہ وکارکنان وعہدیداران امیرشریعت حضرت مولاناانیس الرحمن قاسمی صاحب کے تمام احکام پرعمل کریں گے اورامارت شرعیہ کے کاموں کوآگے بڑھائیں گے۔عوام وخواص کومختلف طریقوں سے گمراہ کیاجارہاہے اور بھڑکا یا جارہا ہے۔ یقین ہے کہ امارت شرعیہ کے مستقبل کے تحفظ کوسمجھنے والے لوگ ،ذراغورکرکے اصل صورت حال سے واقف ہوجائیں گے” ۔