دمشق(ایجنسیاں)طویل عرصے سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں حکومت مخالف باغیوں کا مسلسل پیش قدمی کرتا ہوا ایک گروپ اتوار آٹھ دسمبر کی صبح ملکی دارالحکومت دمشق میں داخل ہو گیا۔ اس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اسد دمشق سے فرار ہو گئے ہیں۔دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے سے پہلے حیات تحریر الشام نامی اس باغی گروہ کے جنگجوؤں نے شامی شہر حمص پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ شامی میڈیا نے بھی اطلاع دی ہے کہ صدر بشار الاسد اب دمشق میں نہیں بلکہ بیرون ملک جا چکے ہیں۔مختلف خبر رساں اداروں کی دمشق سے ملنے والی رپورٹوں میں باغیوں کے ملکی دارالحکومت میں داخلے اور صدر اسد کے بیرون ملک چلے جانے کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شامی وزیر اعظم نے پیشکش کی ہے کہ وہ ملک میں پرامن انتقال اقتدار کے لیے تیار ہیں جبکہ دمشق کے ہوائی اڈے پر تعینات حکومتی فورسز بھی مبینہ طور پر وہاں سے رخصت ہو گئی ہیں۔ادھرخبر ہے کہ شام میں باغیوں نے بشار الاسد کی حکومت ختم کی تو اس کے ساتھ ہی شہریوں نے سرکاری عمارتوں میں لگی سابق صدر کی تصاویر اتارنا شروع کر دیں۔ کئی مقامات پر بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد کے مجسمے بھی مسمار کیے گئے ہیں۔
حیات تحریر الشام کے جو باغی گزشتہ دنوں کے دوران مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے مختلف شہروں پر قابض ہوتے جا رہے تھے، انہوں نے پہلے حما کو، پھر حمص کو اپنے قبضے میں لیا اور اب وہ دمشق پر بھی قابض ہو گئے ہیں۔ملکی دارالحکومت میں داخلے کے بعد شام کے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے ان باغیوں کے ایک بیان میں آج اتوار کے روز کہا گیا کہ انہوں نے 24 برسوں سے برسراقتدار بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے اور ملکی جیلوں میں قید تمام قیدی رہا کر دیے ہیں۔اس ویڈیو بیان میں باغیوں نے کہا”آمر حکمران اسد کے زوال اور دمشق شہر کی آزادی کے ساتھ شام اب تک آزاد ریاست ہے اور تمام شہریوں اور اپوزیشن جنگجوؤں کو مل کر جملہ ریاستی اداروں کی حفاظت کرنا چاہیے”۔
اسی درمیان شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے اور مبینہ طور پر ملک چھوڑنے کے بعد مشتعل ہجوم نے اتوار کی صبح دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا ہے۔رپورٹس کے مطابق مشتعل افراد نے سفارت خانے میں لگے حزب اللہ کے سابق رہنما حسن نصراللہ اور ایرانی کمانڈر قاسیم سلیمانی کے پوسٹرز پھاڑ دیے۔مشتعل افراد نے سفارت خانے میں قائم دفاتر کو بھی تباہ کیا ہے۔
خبر رساں اداروں روئٹرز اور ڈی پی اے نے شامی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی فوج کی اعلیٰ کمان نے بھی اپنے تمام افسران کو اطلاع کر دی ہے کہ ملک میں صدر بشار الاسد کا دور اقتدار ختم ہو گیا ہے۔ساتھ ہی ڈی پی اے نے بتایا کہ سرکاری فورسز کے اہلکاروں کو یہ بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ”اب سروس میں نہیں ہیں”۔عینی شاہدین کے مطابق آج اتوار کی صبح جب باغی دمشق میں داخل ہوئے، تو وہاں شامی فوج کی تعیناتی کے کوئی نشان نہیں تھے۔ اکثر فوجی چیک پوسٹیں خالی پڑی تھیں جبکہ وہاں زمین پر پھینکی ہوئی استعمال شدہ فوجی وردیاں پڑی تھیں اور بشار الاسد کے پوسٹر بکھرے ہوئے تھے۔یہ اطلاعات بھی ہیں کہ باغیوں کے دمشق میں داخلے اور صدر اسد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد شہر کی سڑکوں پر عام شہریوں کو خوشیاں مناتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بہت سے ایسی ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں، جن میں دمشق میں عام شہری خوشیاں مناتے اور رقص کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔