دمشق: شام سے موصولہ تازہ ترین میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ صدر بشار الاسد اور ان کی فوج کو شدید پسپائی کا سامنا ہے،کیونکہ باغیوں کی پیش قدمی کا سلسلہ مزید آگے بڑھتا دکھائی دے رہاہے۔اس درمیان دعویٰ کیا گیا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد دمشق میں نہیں ہیں، جبکہ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی فوج دمشق کے مضافات سے پیچھے ہٹ گئی۔ادھر امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد پر اقتدار سے علاحدگی کے لیے بڑھتے دباؤ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ حمص پر دھڑوں کا کنٹرول اب چند دنوں کی بات ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ شامی صدر کی حکومت کے خاتمے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔الم مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ واشنگٹن توقع کرتا ہے کہ حمص کے سقوط کے بعد دھڑوں کی توجہ دارالحکومت دمشق کی طرف مبذول ہو گی۔اس درمیان خبر ہے کہشامی صدر بشار الاسد کی کابینہ اور بڑی تعداد میں فوجی ایئر بیس میں جمع ہیں۔دریں اثناءامریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد دمشق میں نہیں ہیں، جبکہ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی فوج دمشق کے مضافات سے پیچھے ہٹ گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق شامی اسٹیک ہولڈرز نے بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد کا پلان تیار کرلیا ہے، مجوزہ پلان میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی۔وائٹ ہاؤس نے موجودہ صورت حال کا ذمہ دار بشارالاسد کو ٹھہراتے ہوئے العربیہ/الحدث سے انٹرویو میں کہا کہ "شام کے صدر کے سیاسی عمل میں شرکت سے مسلسل انکار پر دمشق کے روس اور ایران پر ان کا انحصار مزید بڑھ گیا ہے، حالانکہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں شام میں سیاسی شراکت داری پر زور دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ "شمال مغربی شام میں اسد حکومت کی صفوں کا خاتمہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی کا نتیجہ ہے”۔جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی شامی صدر کے مستقبل کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ "شام کے صدر کے انجام کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا”۔
کریملن کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روس جاری تصادم میں خاص طور پر شامی فوج کے اپنی پوزیشنوں سے انخلاء کے ساتھ عسکری طور پر حصہ لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔دریں اثنا ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حمص کے بعد دھڑوں کا اگلا ہدف دمشق ہے۔ انہوں نے امید کا اظہارکیاکہ شامی دھڑے بغیر کسی رکاوٹ کے دمشق کے لیے اپنا سفر جاری رکھیں گے۔گذشتہ ہفتے سے دھڑوں نے اپنے اچانک حملے کے ساتھ اور تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے شام کے متعدد شہوں کا کنٹرول سنھبال لیا ہے۔گذشتہ روز مقامی دھڑوں نے ملک کے جنوب میں واقع درعا اور سویدا کا کنٹرول سنبھال لیا۔امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے کل جمعہ کو دیر الزور کا کنٹرول سنبھال لیا۔