واشنگٹن/نئی دہلی(ایجنسیاں) — مونگ پھلی کے کاشت کار، ریاست جارجیا کے سابق گورنر اور امریکہ کے 39ویں صدر رہنے والے جمی کارٹر کا 100 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔جمی کارٹر نے جب 20 جنوری 1977 کو صدارت کا حلف لیا تھا تو انہوں نے امریکی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت اپنے عوام کی طرح اچھی ہوگی۔جمی کارٹر چار برس تک امریکہ کے صدر رہے۔ لیکن ان کے دور میں یہ چاروں برس انتہائی ہنگامہ خیز رہے۔ امریکہ میں افراطِ زر میں اضافے اور بے روزگاری کی بڑھتی شرح کے سبب ان کی انتظامیہ کو اپنی پالیسی پر عمل در آمد میں مشکلات کا سامنا رہا۔
انہوں نے خارجہ پالیسی کی سطح پر کئی کامیابیاں حاصل کیں جن میں مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور اس کے پڑوسی ملک مصر میں کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ اور پانامہ کینال سے متعلق معاہدہ اہم ترین قرار دیے جانے والے اقدامات ہیں۔ان کی صدارت کے آخری ایام میں ایران میں یرغمال بنائے گئے افراد کا تنازع وائٹ ہاؤس پر منڈلاتا رہا اور یہ تنازع 1980 کے صدارتی الیکشن میں ان کی شکست کا بھی سبب بنا۔جمی کارٹر کی صدارت کی مدت تو جنوری 1981 میں ختم ہو گئی تھی۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے زندگی کے ایک نئے سفر کا آغاز بھی کر دیا۔ انہوں نے اس سفر میں ’بیماریوں کا مقابلہ، امید کی تعمیر اور قیامِ امن‘ کی کوشش شروع کر دی۔
جمی کارٹر رواں برس یکم اکتوبر کو 100 برس کے ہوئے تھے۔ ان کی سال گرہ سے قبل ہی اٹلانٹا کے تاریخی ہال فوکس تھیٹر میں ایک تقریب منقعد کی گئی تھی۔ اس کے مہمان ہزاروں میں تھے اور یہاں کئی فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔اٹلانٹا شہر میں کارٹر کی 100 ویں سال گرہ کی تقریب کا اہتمام کرنے میں ان کے پوتے جیسن کارٹر نے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔اس وقت جیسن نے بتایا تھا کہ ان کے دادا کی 100 ویں سال گرہ کی تقریب میں وہ گلوکار اور فن کار بھی شریک ہوئے ہیں جنہوں نے 1970 کی دہائی میں ان کی صدارتی مہم میں بھی حصہ لیا تھا۔
کارٹر کے پوتے جیسن کا کہنا تھا کہ اس تقریب میں رنگ، نسل اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر آنے والے لوگ ملیں گے۔ ان کے بقول ’’آج یہاں ڈیموکریٹ بھی ہیں اور ری پبلکن بھی۔‘‘
سالگرہ کی تقریب میں کئی مقررین، اداکار، موسیقار شریک ہوئے تھے اور سابق صدور نے ویڈیو پیغامات بھیجے تھے۔ لیکن اس گہماگہمی میں ایک جو اہم ترین شخص یہاں موجود نہیں تھا وہ خود جمی کارٹر تھے۔کارٹر کینسر کے عارضے کی وجہ سے اٹلانٹا کے جنوب میں 240 کلومیٹر دور اپنے گھر پر طبی نگہداشت میں موجود تھے۔جیسن کارٹر نے بتایا کہ وہ 600 نفوس پر مشتمل ایک گاؤں ہے۔ سابق صدر کارٹر نے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد رفاہی کاموں کا جو سلسلہ شروع کیا تھا اس میں گھروں کی تعمیر بھی شامل تھی۔ انہوں نے افریقہ میں مالی اور جنوبی سوڈان میں کتنے ہی ایسے چھوٹے چھوٹے گاؤں بسائے ہیں۔