نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج ستہترواں یوم آزادی دیش بھکتی کے جوش اور جذبے کے ساتھ منایا۔پروگرام کی مہمان خصوصی پروفیسر نجمہ اختر(پدم شری) شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور مہمان اعزازی جناب مینک کمار اگروال،سابق پرنسپل،ڈی جی،ڈی ڈی نیوز نے ڈاکٹر ایم۔اے۔انصاری آڈی ٹوریم کے سبزہ زار پر قومی پرچم پہرایا۔پرچم کشائی کے موقع پر ان کی آمد کے وقت این سی سی آفیسرز اور کیڈٹ نے ان کا باقاعدہ خیر مقدم کیا۔پرچم کشائی کے بعد وہاں موجود طلبا،اسٹاف اور دیگر حاضرین نے قومی ترانہ گایا۔
شیخ الجامعہ اور مہمان اعزازی نے ڈاکٹر ایم۔ اے۔انصاری آڈیٹوریم میں سامعین سے خطاب کیا۔اس موقع پر جامعہ کے اسکولوں نے تہذیبی و ثقافتی پروگرام بھی منعقد کیے۔طلبا نے جامعہ کا ترانہ گایااور سامعین کو دیش بھکتی کے نغمات اورتقاریر وغیرہ سے سامعین کو مسحور کیا۔
اپنی تقریر میں پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جدو جہدآزادی کی تحریک کے بطن سے پیدا ہواہے اور مہاتما گاندھی کی قیاد ت میں یہاں کے طلبا اور اساتذہ قریبی طورپر عدم تعاون اور خلافت تحریک سے منسلک رہے۔’ابتدا میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مہاتما گاندھی کی سرپرستی حاصل تھی اور آج حکومت کی پوری سرپرستی اسے حاصل ہے خاص طورسے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریند ر مودی کی سرپرستی اسے حاصل ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔انھوں نے کہا کہ جامعہ ہمیشہ سے دیش بھکتی اور حب الوطنی کو فروغ دیتی رہی ہے اور ملک کی تاریخ، تہذیب اور اس کی اقدار میں فخر اور ستائش کا احساس عام کرتی رہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے جامعہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں مصروف ہے۔جامعہ کے دائرہ کو وسعت دینے کی کوششیں جاری ہیں اور پچھتر یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت نامے ہیں۔
یونیورسٹی کے تدریسی وغیر تدریسی عملہ کی کوششوں کو تعریف کرتے ہوئے شیخ الجامعہ نے کہاکہ’جامعہ کے اس زریں عہد کے لیے میں آپ کا اور عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔یہ صرف جامعہ کے ملازمین کی سخت محنت اور ان کے خلوص کا نتیجہ ہے کہ میں جامعہ کو اس مقام پر لے جانے میں کامیاب ہوئی ہوں جہاں اس کا اعتراف کیا جارہاہے۔قابل ذکر ہے کہ عہد زریں کوئی جامد تصور نہیں ہے یہ ایسا وقوعہ ہے جو مسلسل اور متواتر رواں دواں رہتاہے۔“
شیخ الجامعہ نے،امیر جامعہ عزت مآب ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کے گراں قدر تعان اور قیادت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ جامعہ کو نئی بلندیوں سے ہم کنار کرنے میں ان کی رہنمائی ہمیشہ حاصل رہے گی۔
اس موقع کے مہمان اعزازی جناب میناک کمار اگروال،سابق پرنسپل ڈی جی،ڈی ڈی نیوز نے جامعہ کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ہندوستان کی جدو جہد آزادی اور اپنے قیام کے بعد سے ملک کی ترقی میں اس کے اہم رول اور اس کی خدمات کو تفصیل سے بیان کیا۔انھوں نے پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ کی فعال قیادت کی تعریف کی اور قومی و بین الاقوامی رینکنگ، ناک کی جانب سے اے پلس پلس گریڈ وغیرہ جیسی کامرانیوں کے سلسلے میں بھی شیخ الجامعہ کی تعریف کی۔انھوں نے کہا کہ معمولی اور سادہ انداز میں جس یونیورسٹی نے اپنا سفر شروع کیا تھا اور جس نے اپنے سفر میں متعدد نامساعدتوں کو سامنا کیا وہ آج ملک کی تین سرکردہ یونیورسٹیو ں میں سے ایک ہے۔اسٹارٹ اپس کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے طلباکو ملازمت کے جویا ہونے کے بجائے ملازمت دہندہ بننے کا مشورہ دیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مسجل،پروفیسر ناظم حسین جعفری نے پروگرام کے آخر میں باقاعدہ اظہار تشکرکیا۔ حاضرین کے قومی ترانہ گانے کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ناقص سماعت والے طلبا کے لیے پہلی مرتبہ طلبا نے اشاراتی زبان میں بھی قومی ترانہ گایا۔