امریکی صدرچوٹی کانفرنس کودرمیان میں ہی چھوڑ کرویتنام کے لیے روانہ ہوگئے
نئی دہلی(یو این آئی)جی۔20 سربراہی اجلاس کے اختتامی سیشن میں شریک ہوئے بغیر میں امریکی صدر جو بائیڈن اتوار کی صبح ویتنام کے لیے روانہ ہوگئے۔ قبل ازیں جو بائیڈن نے ہندوستان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کو گہرا اور ہمہ جہت بنانے کے بارے میں بات کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چینی صدر کی عدم موجودگی کے باوجود جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس اچھا جا رہا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کی صبح ویتنام کے لیے روانہ ہونے سے قبل مہاتما گاندھی کو ان کی یادگار راج گھاٹ پر خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ جو بائیڈن جمعہ کی شام دیر گئے ہندوستان آئے تھے۔ ہندوستان پہنچتے ہی انہوں نے وزیر اعظم مودی سے دو طرفہ بات چیت بھی کی۔ اس بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شراکت داری کو مزید گہرا اور متنوع بنانے پر بات ہوئی۔
انہوں نے 31 ڈرون خریدنے اور مشترکہ طور پر جیٹ انجن تیار کرنے کی طرف ہندوستان کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔ بائیڈن نے ہفتے کے روز جی 20 سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کی۔
مسٹر جو بائیڈن نے جی-20 سربراہی اجلاس کے دوران کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی مدد کے لیے عالمی بینک کی صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ "ہماری مشترکہ شراکت کے ساتھ، ہم آئی بی آر ڈی (بین الاقوامی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی) کو عالمی بینک کے سالانہ غیر رعایتی قرضے کے حجم کے تین گنا کے برابر ایک وقتی مدد فراہم کرنے اور آئی ڈی اے کی بحرانی قرضہ دینے کی صلاحیت کو دوگنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں،”
وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ اقدام عالمی بینک کو ایک مضبوط ادارہ بنائے گا، جو عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور غریب ترین ممالک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار وسائل فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘‘۔
ہفتے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن امریکی میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے، اس دوران ان سے چین کے بارے میں سوال پوچھا گیا۔ درحقیقت ان سے پوچھا گیا کہ کیا شی جن پنگ کی عدم موجودگی کا جی 20 سربراہی اجلاس پر کوئی اثر پڑا؟ اس کے جواب میں انہوں نےچین کے صدر شی جن پنگ شامل ہوتے تو اچھا ہوتا، لیکن یہ سمٹ بحسن خوبی جاری ہے،