دیوبند(یو این آئی) مولانا سید محمد شاہد صاحب الحسنی کے انتقال پر سخت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے معروف شاعر نواز دیوبندی نو کہا کہ مولانا بڑی خصوصیات کے مالک تھے علمی اور تحقیقی میدان میں بھی بڑے تاریخی کارنامے انجام دئے پڑھنے لکھنے کا اعلٰی درجے کا ذوق تھا پڑھنے لکھنے والوں کو پسند بھی کرتے تھے۔
انہوں نے آج یہاں جاری ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ انکی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ بھر پور تعاون بھی کرتےتھے جس زمانے میں میں دارالعلوم کی اردو صحافتی خدمات پر کام کر رہا تھا تو حضرت مولانا شاہد صاحب نے ہی حضرت شیخ الحدیث رحمتہ اللہ علیہ کی لائبریری سے استفادہ کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی اور آٹھ دس روز تک کھانے, پینے, رہنے, سہنے اور فوٹو اسٹیٹ وغیرہ کا بھی معقول انتظام کیا۔ ایک دن میرے موضع سے متعلق کتابوں اور رسائل کا گٹھڑ باندھ کر خود میرے گھر لے آئے میں حیرت زدہ رہ گیا کہ کہاں حضرت مولانا اور کہاں میں! مگر وہ ٹھہرے اعلٰی درجے کے علم دوست ! میں کبھی اگر ان احسانات اور شفقتوں کا ذکر کرتا تو فرماتے”چھوڑئے بھائی نواز” یہ تھی شان بے نیازی !جو ملتا گرویدہ ہو جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نہایت سادہ طبیعت اور منکسرالمزاج انسان تھے متانت اور سنجیدگی کا نمونہ تھے ہر شخص یہ سمجھتا تھا کہ میرے ساتھ خصوصی تعلق ہے مجھے بھی یہی گمان ہے مظاہرالعلوم کی تقریبات میں اکثر مدعو کرتے تھے ان کی پذیرائی کا جواب نہیں تھا چھوٹوں سے بھی ایسے ملتے تھے جیسے پھولوں سے لدی ہوئی ڈال سب سے جھک کر ملتی ہے مجھے یہ اعزاز حاصل تھا کہ جب بھی دیوبند تشریف لاتے تو اس حقیر فقیر کے یہاں ضرور تشریف لاتے اور وقت کی تنگی اور مصروفیت ہوتی تو فون کرکے اپنی تشریف آوری درج کراتے کیسی بڑی شخصیت تھی اپنے چھوٹوں کے ساتھ کتنے شاندار معاملات تھے۔ دس پندرہ روز پہلے ہی حضرت سے ان کے دولت خانہ پر ملاقات اور نیاز حاصل کرکے آیا تھا کیا خبر تھی کہ یہ آخری ملاقات ہے بہت شفقت اور محبت سے پیش آئے ناشتے میں بہت ساری چیزیں تھیں ہر چیز میں سے ایک پیس اٹھاتے اور بہت ہی اخلاص اور محبت سے فرماتے "بھائی نواز یہ کھا کے دیکھو” تواضع کا پیکر اور مہمان نوازی کا اعلٰی نمونہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسکول بھی بنایا ہے ہم چاہتے ییں کہ ہمارے بچے دینی اور دنیاوی اعتبار سے اعلٰی تعلیم یافتہ ہوں اور دونوں جہان کے تقاضوں کو پورا کریں تاکہ ملت کو دونوں جہان میں سرخ روئی حاصل ہو کہنے لگے کہ کبھی آ کر ہمارا اسکول بھی دیکھ لو اور مشورہ دو کہ اور کیا کیا جا سکتا ہے صحت کی خرابی کے باوجود فرمایا کہ کچھ کرنے کو جی چاہتا ہے ملت کے نو نہالوں کے لئے تعلیمی میدان میں ایسی فکرمندی اور عملی جدوجہد کم دیکھنے کو ملتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کل مولانا شاہد کا علالت کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔