لکھنؤ:(یواین آئی)اترپردیش حکومت کے ذریعہ غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرائے جانے کے فیصلے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند نے ریاستی حکومت سے اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے ۔اس حوالے سے یہاں جاری ایک بیان میں مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں کہاکہ حکومت کے اس فیصلے سے اقلیتوں میں حکومت کے تئیں عدم اطمینان پیدا ہوگا ۔اگر غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کراناہے تو صرف اقلیتی تعلیمی اداروں کے سروے کی بات نہ کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں موجود سبھی مذاہب و مسالک کے تعلیمی اداروں کا سروے کرایا جائے تاکہ عدم مساوات کا مسئلہ پیدانہ ہو۔ اس سے اقلیتی طبقات کے تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال بھی معلوم ہوگی اور یہ بھی واضح ہوگاکہ دیگر طبقات کے مقابلے میں مسلمانوں کے تعلیمی ادارے کس قدر پسماندگی کا شکار ہیں ۔ مجلس علمائے ہند کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں مختلف مذاہب و عقائد کے لوگ رہتے ہیں ۔ہر مذہب اور عقیدے کے افراد کواپنی مذہبی تعلیم کے لئے آزاد ی حاصل ہے ۔آزاد ہندوستان میں کبھی اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے سروے کامطالبہ نہیں کیا گیا ۔ بیان میں میں علماٗ کا کہنا تھا کہ مدارس کا اپنا نظام موجود ہے جس پر شک کرنا اقلیتی طبقات کو شک کی نگاہوں سے دیکھنے کے مترادف عمل ہے ۔سرکار تسلیم شدہ مدارس کے سلسلے میں فرمان جاری کرنے کا حق رکھتی ہے لیکن غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کا حکم اقلیتوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔علماء نے کہاکہ آرٹیکل ۳۰(۱) کے مطابق ہندوستان میں اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے چلانے اور ان کے انتظام و انصرا م کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔