شملہ، 29 فروری (یو این آئی) ہماچل پردیش اسمبلی کے اسپیکر کلدیپ سنگھ پٹھانیا نے جمعرات کی صبح 11 بجے کانگریس کے چھ اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی اسمبلی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے ایم ایل اے اور پارلیمانی امور کے وزیر ہرش وردھن چوہان نے مسٹر پٹھانیا کے سامنے ان چھ کو انحراف مخالف قانون کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی۔جن ایم ایل اے کی رکنیت منسوخ کی گئی ہے ان میں دھرم شالہ کے ایم ایل اے سدھیر شرما، سوجان پور کے ایم ایل اے راجیندر رانا، کٹلاہاڑ کے ایم ایل اے دیویندر بھٹو، گگریٹ کے ایم ایل اے چیتنیا شرما، لاہول اسپتی کے ایم ایل اے روی ٹھاکر اور بڑسر کے ایم ایل اے اندرا دت لکھن پال شامل ہیں۔اسپیکر نے یہ فیصلہ انسداد انحراف قانون کے تحت دیا ہے اور سب کو نااہل قرار دیا ہے۔ اسمبلی اسپیکر کلدیپ پٹھانیا نے کہا”یہ ایم ایل اے اسمبلی میں بجٹ پاس کرنے کے وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔ میں نے انہیں نااہل قرار دے دیا ہے”۔اسپیکر نے کہا کہ یہ ایم ایل اے کسی اور پارٹی سے جیتتے ہیں اور کسی اور ایم ایل اے کو ووٹ دیتے ہیں، لاء کمیشن کی رپورٹ کہتی ہے کہ آیا رام اور گیا رام کی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا کی ایک سیٹ کے لیے منگل کو ووٹنگ ہوئی۔ اس کے درمیان یہ قیاس بھی لگایا جا رہا تھا کہ کانگریس ایم ایل اے کی بھاری کراس ووٹنگ ہوئی ہے، جس کے بعد وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کی حکومت خطرے میں نظر آرہی ہے۔خیال ر ہے کہ ہماچل کانگریس کے چھ ایم ایل اے اور تین آزاد اراکین اسمبلی کے بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے کی بات ہورہی ہے۔
ہماچل پردیش سے راجیہ سبھا کی ایک نشست کے لیے منگل کو ہونے والی ووٹنگ میں کانگریس اراکین اسمبلی کی بھاری کراس ووٹنگ کی قیاس آرائیوں کے بعد مسٹر سکھو کی قیادت والی حکومت خطرے میں ہے۔ ہماچل میں کانگریس کے چھ ایم ایل اے اور تین آزاد اراکین اسمبلی کے بی جے پی کے حق میں کراس ووٹنگ کرنے کی بات کہی جارہی ہے۔ہماچل پردیش راجیہ سبھا کی ایک نشست کے لیے منگل کو اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہرش مہاجن نے حکمران جماعت کانگریس کے امیدوار اور تجربہ کار رہنما ابھیشیک منو سنگھوی کو شکست دے کر نہ صرف تاریخ رقم کی بلکہ راجیہ سبھا انتخابات جیت بھی لیا۔ دونوں جماعتوں کے امیدواروں کو 34-34 ووٹ ملے۔ اس کے بعد پرچی سے فیصلہ ہوا جس میں بی جے پی جیت گئی۔