نئی دہلی(ایجنسیاں): آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن نے ہفتہ یعنی 19 نومبر کو مجوزہ ملک گیر بینک ہڑتال کو واپس لے لیا ہے۔ انڈین بینکس ایسوسی ایشن کے بیشتر مطالبات ماننے پر رضامندی کے بعد اے آئی بی ای اے نے ہڑتال منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے کے بعد تمام بینکوں میں کام معمول کے مطابق جاری رہے گا اور لین دین بغیر کسی رکاوٹ کے ہو سکے گا۔ ہڑتال منسوخ ہونے کی وجہ سے صارفین اب معمول کے مطابق بینکوں میں جا کر اپنا کام مکمل کر سکیں گے۔ تاہم، اس ہڑتال کا اعلان نجی شعبے کے بینکوں کے لئے نہیں کیا گیا تھا۔
اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹاچلم نے کہا کہ تمام مسائل پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ آئی بی اے اور بینکوں نے اس مسئلے کو دو طرفہ طور پر حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس لیے ہماری ہڑتال منسوخ کر دی گئی ہے۔ اس معاملے میں یونینوں اور بینکوں کے ساتھ چیف لیبر کمشنر نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔ اس میٹنگ میں بینک ملازمین کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دراصل، بینک یونین نے ملازمین کی برطرفی، بینکوں میں آؤٹ سورسنگ اور اجرت میں نظر ثانی کے عمل میں تاخیر کی وجہ سے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ وینکٹاچلم نے کہا کہ کچھ بینکوں کے ذریعہ ملازمتوں کی آؤٹ سورسنگ سے صارفین کی رازداری اور ان کے ڈپازٹس کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جبکہ کچھ بینک صنعتی تنازعات (ترمیمی) ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ کئی معاملات میں، بینک انتظامیہ نے ملازمین کے جبری تبادلہ کی شکایت سمیت دیگر مطالبات کے لیے 19 نومبر کو ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بینک ملازمین کی ملک گیر ہڑتال کے پیش نظر کئی بینکوں نے اپنے صارفین کو 19 نومبر کو بینکنگ خدمات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ پبلک سیکٹر کے بینکوں نے بتایا تھا کہ ’’اگر ہڑتال ہوتی ہے تو بینک ملازمین اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں اس کا اثر بینک کی شاخ یا دفتر کے معمول کے کام کاج پر پڑ سکتا ہے۔ تاہم نجی شعبے کے بینکوں میں اس ہڑتال سے کام کاج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘‘