لکھنو:اتر پردیش کے مظفر نگر میں ریلوے اسٹیشن کے روبرو واقع مسجد کو دشمن کی ملکیت قرار دے دیا گیا۔ یہ مسجد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی کے خاندان کی زمین پر تعمیر ہے جہاں 4 دکانوں کی بھی تعمیر کی گئیں۔
10 جون کو راشٹریہ ہندو شکتی سنگٹھن کے کنوینر سنجے اروڑہ نے اس وقت کے ڈی ایم اروند ملپا بنگاری سے شکایت کرکے مسجد کی زمین کو دشمن کی ملکیت قرار دینے کی اپیل کی تھی۔ رپورٹس کے مطابق شکایت میں سنجے اروڑہ نے کہا تھا کہ اس پراپرٹی پر تجاوزات کرکے مسجد اور دکانیں تعمیر کی گئی ہیں جس کے بعد اس وقت ضلع افسر نے اے ڈی ایم ریونیو گجیندر کمار، ایم ڈی اے سکریٹری، سٹی مجسٹریٹ، ایس ڈی ایم صدر، سی او سٹی اور بلدیہ کے ای او سے جانچ کروائی۔
تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ دہلی میں واقع محکمہ اینیمی پراپرٹی ایجنسی کو روانہ کیا تھا۔ حکومت ہند کی اینیمی پراپرٹی ایجنسی کے دفتر کی سروے ٹیم نے فریقین کو سننے کے بعد جائیداد کو دشمن کی ملکیت قرار دے دیا۔مسجد کمیٹی جائیداد کو وقف ملکیت قرار دے رہی ہے۔
کھسرہ نمبر 930 پر درج دکانوں کا کرایہ وقف بورڈ کے متولی کو جمع کیا جارہا ہے۔ 10 نومبر 1937 کا ایک خط بھی تحقیقاتی ٹیم کو دیا گیا تھا جس کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ جائیداد وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے۔اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ جائیداد سے متعلق فریقین کو نوٹس دیا جائیگا اور اگر نوٹس کے بعد بھی خالی نہیں کیا گیا تو قانونی طریقہ کے مطابق خالی کرایا جائے گا۔ واضح رہے کہ 1965 یا 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان جانے والے افراد کی بھارت میں موجود جائیداد کو دشمن کی جائیداد قرار دیا جاتا ہے۔