سیول (یو این آئی/ایجنسیاں) جنوبی کوریا کے 173 اور تھائی لینڈ کے دو شہریوں سمیت 175 مسافروں کے ساتھ ساتھ چھ فلائٹ اٹینڈنٹ کو لے کر جانے والے مسافر طیارہ اتوار کی صبح تقریباً 9:07 بجے دارالحکومت سیول سے 290 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنے کی کوشش کرتے وقت حادثہ کا شکار ہوگیا۔بنکاک، تھائی لینڈ سے جیجو ایئر کی پرواز 7سی 2216 رن وے سے پھسل گئی اور رن وے کی بیرونی دیوار سے ٹکراگئی، جس سے اس کا آدھا حصہ ٹوٹ گیا اوراس میں آگ لگ گئی۔فائر حکام کے مطابق، جہاز میں سوار 181 افراد میں سے صرف 33 اور 25 سال کے دو بچائے گئے عملے کے ارکان کے علاوہ زیادہ تر کو ہلاک شدگان شمار کرلیا گیا ہے۔ لاپتہ لاشوں کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔فائر حکام نے اندازہ لگایا کہ حادثہ پرندے کے ٹکرانے کی وجہ سے ہوا ہوگا جس کی وجہ سے لینڈنگ گیئر فیل ہو گیا۔لینڈنگ کی پہلی کوشش کے بعد، لینڈنگ گیئر کی ممکنہ ناکامی کی وجہ سے طیارہ ہوا میں گھوم گیا اور بیلی لینڈنگ کے ساتھ دوسری لینڈنگ کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں وہ دیوار سے ٹکرا گیا۔ایک ٹی وی فوٹیج میں آگ کے شعلوں میں گھرے بوئنگ 737-800 سے کالے دھوئیں کا بڑا غبار نکلتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ایک اور فوٹیج میں طیارے کے دائیں بازو پر ایک انجن اترنے کی کوشش کرنے پہلے آگ کی لپٹوں کے ساتھ دھواں چھوڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا کہ حادثے کی صحیح وجہ معلوم کرنے میں کم از کم مہینوں سے سال لگ سکتے ہیں۔خبروں کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت ٹرانسپورٹ کے تحقیقاتی یونٹ نے حادثہ کا شکار ہونے والے مسافر طیارے کے دونوں بلیک باکسز کو محفوظ کرلیا ہے، جس میں جہاز میں سوار کم از کم 167 افراد ہلاک ہوگئے۔وزارت ٹرانسپورٹ نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ لینڈ، انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کی وزارت کے ایک اہلکار نے ایک ٹیلی ویژن پریس بریفنگ میں کہا کہ حادثہ کی اصل وجہ کا تعین کرنے کے لیے فلائٹ ڈیٹا اور وائس ریکارڈرز دونوں کو تلاش کرلیا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق اتوار کو جنوبی کوریا کی ایک مقامی ایئر لائن جے جو ایئر کا مسافر طیارہ دار الحکومت سول سے جنوب میں 290 کلو میٹر دور موان شہر کے ایئرپورٹ پر لینڈ کر رہا تھا۔لینڈنگ کے دوران بظاہر جہاز کے لینڈنگ گیئر نہیں کھلے اور وہ رن وے پر پھسلتا ہوا ایئرپورٹ میں کنکریٹ سے بنی دیوار سے ٹکرا کر زوردار دھماکے سے تباہ ہو گیا۔یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً نو بجے پیش آیا۔کریش ہونے والا طیارہ 15 سال پرانا بوئنگ 737 کا جیٹ-800 تھا جس پر 181 افراد سوار تھے۔
حکام کے مطابق طیارے میں سوار افراد میں سے کم از کم 177 کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 84 خواتین اور 82 مرد شامل ہیں جب کہ 11 دیگر افراد کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔حادثے کو کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود تین افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ طیارے کے عملے کے دو افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔جائے حادثہ پر ریسکیو ورکرز کی بڑی تعداد موجود ہے جو طیارہ تباہ ہونے کے بعد بکھری ہوئی لاشوں کو جمع کرنے اور لاپتا افراد کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔موان کے چیف فائر اسٹیشن لی جیون ہیون نے ٹیلی وژن پر ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ دیوار سے ٹکرانے کے بعد طیارہ پوری طرح تباہ ہوگیا اور ملبے میں صرف اس کی دم قابلِ شناخت ہے۔انہوں نے بتایا کہ طیارہ کریش ہونے کے دیگر ممکنہ اسباب کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں جیسے کہیں پرندہ ٹکرانے کی وجہ سے طیارے میں تیکنیکی مسائل تو پیدا نہیں ہوئے اور جس کے باعث اس کی لینڈنگ گیئر نہیں کھلے۔
ایک اور بریفنگ میں ٹرانسپورٹ کی وزارت کے اعلیٰ عہدے دار جو جونگ نے بتایا کہ طیارے کے کریش ہونے اور اس میں آگ لگنے کے اسباب جانے کے لیے تحقیقاتی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔موان میں ایمرجنسی حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے لینڈنگ گیئر نہیں کھلے۔ٹرانسپورٹ کی وزارت کے مطابق طیارہ تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک سے واپس آ رہا تھا اور اس میں دو تھائی شہری بھی سوار تھے۔ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں جے جو ایئر کے صدر کم ای بائی اور ایئر لائن کے دیگر حکام نے متاثرہ خاندانوں سے واقعے پر معافی مانگی ہے اور اس کی مکمل ذمے داری قبول کی ہے۔کم کا کہنا ہے تھا کہ طیارے کے معمول کے چیک اپ میں کوئی تکنیکی خرابی سامنے نہیں آئی تھی تاہم وہ واقعے کے اسباب سے متعلق حکومتی تحقیقات کا انتظار کریں گے۔طیارہ بنانے والی کمپنی بوئنگ نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ جے جو ایئر کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس کریش سے متعلق کمپنی کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔موان میں ہونے والا واقعہ جنوبی کوریا کے ہلاکت خیز فضائی حادثات میں سے ایک ہے۔اس سے قبل 1997 میں جنوبی کوریا کی ایک ایئر لائن کا طیارہ گوام میں تباہ ہوا تھا جس میں 228 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔جنوبی کوریا میں طیارہ تباہ ہونے کا یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ملک سنگین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔ اس بحران کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب صدر یون سک یول نے ملک میں مارشل لا نافذ کردیا تھا جس پر انہیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔گزشتہ جمعے جنوبی کوریا کے قانون سازوں نے قائم مقام صدر ہان ڈک سو کو بھی مواخذے کے بعد معطل کردیا تھا اور اب نائب وزیرِ اعظم چوئی سانگ موک نے صدارتی ذمےداریاں سنبھال لی ہیں۔چوئی سانگ نے طیارے کے مسافروں اور عملے کے ریسکیو کے لیے ہر ممکن اقدمات کی ہدایت جاری کی ہے اور وہ خود بھی موان میں جائے وقوعہ کا دورہ کریں گے۔