نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):پروفیسر ریہکالو کرسٹین کی سربراہی والی بین الاقوامی ٹیم جس میں جرمنی کی اپلائیڈ سائنسز،ارفرٹ یونیورسٹی کے نو طلبا بھی شامل تھے انھوں نے پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں اس ٹیم کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دوران قیام علمی اور فیلڈ تحقیقات سے متعلق بات چیت ہوئی۔تعلقات عامہ دفترجامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے جاری ریلیز میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔
جرمنی کی یہ ٹیم بیس فروری دوہزار تئیس سے دو مارچ دوہزارتئیس کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سوشل ورک کے ساتھ علمی ایکسچنج پروگرام کے حصے کے طورپر دس روزکا د ورہ کررہی ہے۔
صدر شعبہ سوشل ورک پروفیسر نیلم سکھرامنی نے اسٹوڈینٹ ایکسچینج پروگرا م کے موضوع اور دودہائیوں پر محیط دونوں تعلیمی اداروں کے درمیان رشتے اور تعلق پر ایک وضاحتی پرزینٹیشن دیا۔انھوں نے شیخ الجامعہ کے سامنے بین الاقوامی ٹیم کے جاری دس روزہ دورے کا پروگرام بھی پیش کیا۔
پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ٹیم کا خیر مقدم کیا اور ان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی توقعات کے متعلق بھی بات کی۔انھوں نے اس دورے کو یادگار بنانے کے سلسلے میں بھی ان سے بات کی۔ان کا مشورہ تھا کہ یہ ٹیم اپنے دوران قیام یونیورسٹی کے دیگر شعبہ جات میں بھی جائیں اور دیگر اداروں میں جائیں۔
اس دورے کو شعبہ سوشل ورک،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی رکن پروفیسر اشنوی کمار سنگھ اور ڈاکٹر لہمنگاوی گاٹے کوآرڈی نیٹ کررہے ہیں۔بچوں کے تحفظ،اشتمالی تعلیم،صنف اساس تشدد،بے خانمائیگی،جلی تشدد،دیہی روزگار و معیشت جیسے موضوعات بین الاقوامی ٹیم کے لیے پروگرام کے حصے کے طور پر رکھے گئے جہاں وہ ان سے روبرو ہوں گے۔ٹیم دیہی حقائق سے بھی روبرو ہوگی۔پروگرام سے شرکا کو ہندوستان کے سوشل ورک کے پریکٹس کو سمجھنے میں مدد ملے گی نیز خرد،میزو اور میکرو سطح پر مختلف اور متنوع کاروائیوں کا بھی علم ہوسکے گا۔