نئی دہلی (یو این آئی) لوک سبھا میں بدھ کو دراوڑ منیترا کژگم (ڈی ایم کے) پارٹی کے رکن پارلیمان سینتھل کمار کے قابل اعتراض بیان کے خلاف ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
ایوان کے جمع ہوتے ہی ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کے قابل اعتراض بیان کے خلاف حکمراں پارٹی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے گئے۔ اسی دوران وقفہ سوالات شروع ہو گیا۔ جس کے بعد حکمراں جماعت کے ارکان پرسکون ہوگئے اور ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلنے لگی۔ ایوان کی کارروائی تقریباً چالیس منٹ تک خوش اسلوبی سے جاری رہی۔ دریں اثنا، ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے وقفہ سوالات کے دوران اپنی بات کہنے کوشش کی جب حکمراں پارٹی کے کچھ ارکان پارلیمنٹ نے دوبارہ قابل اعتراض بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ شروع کردیا۔ دوسری طرف ڈی ایم کے ممبران بھی اپنی جگہ سے کھڑے ہو گئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان شوروغل کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ لوک سبھا میں دراوڑ منیترا کزگم کے رکن پارلیمنٹ سینتھل کمار نے کل ہندی بولنے والی ریاستوں کو ‘گتو موتر ریاستیں’ قرار دیا تھا، جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے سخت حملہ کیا اور ‘انڈیا اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کو دفاعی موقف اپنانے پر مجبور کردیا۔ دراصل ایوان میں جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل پر بحث کے دوران مسٹر سینتھل کمار نے کہا کہ بی جے پی کی اصل طاقت ہندی پٹی کی ریاستوں میں انتخابات جیتنا ہے۔ ہم ان ریاستوں کو گئو موتر ریاستیں کہتے ہیں۔ آپ جنوبی ہندوستان نہیں آ سکتے۔ انہوں نے یہ بیان تین ریاستوں میں بی جے پی کی زبردست جیت پر تنقید کرتے ہوئے دیا ۔اس پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “تین ریاستوں کے لوگوں نے بی جے پی کو ووٹ دیا ہے اور انہیں وزیر اعظم نریندر مودی پر بھروسہ ہے۔ یہ ایسے بیانات دینے والوں کی اوچھی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ایسے لوگ وزیر اعظم مودی کی مقبولیت سے جلتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کو پورے ملک میں قبول کیا جاتا ہے۔ کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت رہی ہے اور پڈوچیری میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ جو بھی ایسا بیان دیتا ہے اسے اپنے علم میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ یہ بیان کانگریس کے کہنے پر دیا گیا ہے۔ یہ ملک گائے، گنگا اور گیتا کی توہین برداشت نہیں کرے گا۔وہیں کانگریس نے خود کو ڈی ایم کے ایم پی سے الگ کرلیا۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ہم سب کی گئو ماتا میں عقیدت ہے۔ کانگریس کا ڈی ایم کے ایم پی کے بیان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ذاتی طور پر ایوان میں کچھ کہتا ہے تو اس سے پوچھا جانا چاہیے۔خیال ر ہے کہ اس سے قبل ڈی ایم کے لیڈر اور تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے ادے نیدھی نے سناتن دھرم کو تباہ کرنے کی بات کہی تھی۔