نئی دہلی، 27 ستمبر (یو این آئی) نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور پولیس نے منگل کو پورے ملک میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے مختلف ٹھکانوں پر چھاپے مارے۔ سرکاری ذرائع نے یہ اطلاع دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپوں کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ آج صبح این آئی اے نے دہلی، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور کرناٹک سمیت آٹھ ریاستوں میں واقع پی پی آئی کے احاطے پر چھاپے مارے۔ آخری اطلاعات ملنے تک چھاپہ کی کارروائی جاری تھی۔ دہلی کے روہنی میں چھاپے مارے گئے۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ 30 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اسی درمیان لکھنوسے آمدہ اطلاع میں بتایا گیا ہے کہ اترپردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے(اے ٹی ایس) کی لکھنؤ یونٹ نے پی ایف آئی کے بلند شہر کے ٹھکانوں پر منگل کو چھاپے ماری کرتے ہوئے اس کے دو اراکین کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
موصول اطلاع کے مطابق لکھنؤ اے ٹیا یس کی ٹیم نے مقامی پولیس کے ساتھ مل کر اس کاروائی کو انجام دیا۔ حالانکہ غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اے ٹی ایس نے اس کاروائی میں بلند شہر کے سیانہ علاقے سے تقریبا دو دجن افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے۔
ضلع کے پولیس ترجمان نے بتایا کہ بلند شہر سٹی کوتوالی علاقے کے محلہ اوپر کوت پر علی الصبح چاربجے اے ٹی ایس نے ایف اائی ایف رکن خالق انصاری کے گھر پر چھاپے مار کر خالق کو حراست میں لے لیا۔ خالق کے کبے کے کے سبھی موبائل اور دستاویزات کو بھی اے ٹی ایس نے ضبط کرلیا ہے۔ خالق انصاریسماج وادی پارٹی(ایس پی) کے شہر صدر بھی رہ چکے ہیں۔ فی الحال وہ رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم اور بھارتیہ کسان یونین کے سرگرم رکن ہیں۔ خالق کا گریند فیلت نامی ایک اسکو ل بھی ہے۔
اس بیچ گرفتار شدگان کے اہل خانہ نے دعوی کیا کہ ہے کہ خالق انصاری نے چار ماہ قبل پی ایف آئی کی رکنیت حاصل کی تھی اور اس کے ایک مہینے بعد پی ایف آئی کی رکنیت چھوڑ بھی دی تھی۔ کنبے کا دعوی ہے کہ بڑی تعدادمیں پولیس ٹیم خالق کو اپنے ساتھ لے گئی۔سیانہ کے محلہ چودھریان میں بھی اے ٹی ایس نے افضال نام کے ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔افضال پیسے سے وکیل ہے اور میرتھ کی عدالت میں وکالت کرتا ہے۔
ستمبر کو این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ملک کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور پی ایف آئی کے 100 سے زیادہ ارکان کو گرفتار کیا۔












