حیدرآباد (ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک) محکمہ بلدیہ نظم و نسق نے ملک میں کچرے سے سب سے زیادہ برقی پیدا کرنے حکمت عملی تیار کی ہے۔ کچرے سے 100 میگاواٹ برقی پیدا کرنے کا نشانہ مختص کیا ہے۔ وزیر بلدیہ نظم و نسق کے ٹی آر کی ہدایت پر عہدیداروں نے خصوصی اقدامات شروع کئے ہیں۔ ملک میں فی الحال کچرے سے 522 میگاواٹ برقی پیدا کی جارہی ہے۔سیاست نیوزکی خبر کے مطابق تلنگانہ میں 48 میگاواٹ گنجائش پر مشتمل ویسٹ ٹوانرجی (ڈبلیو ٹی ای) پلانٹس کے قیام میں محکمہ بلدیہ نظم و نسق نے کامیابی حاصل کی ۔ اس فیصلے سے جہاں کچرے کا مستقل حل برآمد ہوگا وہیں برقی کی پیداوار ہوگی۔ اگست 2021ء سے جواہر نگر پلانٹ سے 19.8 میگاواٹ برقی پیدا ہورہی ہے۔ اس کی گنجائش کو بڑھا کر 48 میگاواٹ تک پہنچایا دیا گیا ہے ۔ جنوری کے اواخر تک 6.35 لاکھ ٹن کچرے سے استفادہ کیا گیا تاحال 225 میگاواٹ برقی پیدا کی گئی ہے۔ آئندہ سال سے ڈنڈیگل میں مزید 14.5 میگاواٹ پاور پلانٹ کا آغاز ہورہا ہے۔ یہاں یومیہ 1,200 ٹن کچرے کو استعمال کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ سنگاریڈی پیارانگر میں 150 ایکر اراضی پر 15 میگاواٹ برقی تیار کرنے والا پلانٹ قائم کرنے تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ یادادری بی بی نگر میں 11 میگاواٹ، رنگاریڈی یاچارم میں 14 میگاواٹ گنجائش پر نئے ویسٹ ٹو انرجی پاور پلانٹس کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ بائیو مائننگ کے ذریعہ 10 میگاواٹ برقی کی پیداوار کی جائے گی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس طرح کچرے سے 100 میگاواٹ برقی تیار کرنے کی حکمت عملی ہے۔ اسکے علاوہ ورنگل اور کریم نگر کے کچرے کو ان پاور پلانٹس کو منتقل کیا جائے گا۔ن