جھگڑا مصری طلبا سے ہوا تھا مگر غصہ پاکستانی اور ہندوستانی طلباء پر نکالا گیا
اسلام آباد: بشکیک سے پاکستانی طلبہ کو لے کر غیر ملکی پرواز لاہور پہنچ گئی، غیر ملکی ایئرلائنز کی پرواز 30 پاکستانی طلبہ کو لے کر پہنچی ہے، لاہور پہنچنے والے طلبہ میں ایک زخمی طالب علم بھی شامل ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی طلبہ کے استقبال کےلیے ایئرپورٹ پر موجود تھے، طلبہ کے اہلخانہ بھی لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔بشکیک میں مقامی طلبہ کے گروہوں نے پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ پر حملے کیے، ہاسٹلوں اور اپارٹمنٹس میں پاکستانی طالب علموں پر تشدد کیا۔کمروں میں توڑ پھوڑ کی اور سامان برباد کر دیا، کئی طالب علم زخمی اور ہاسٹلز میں محصور ہوگئے۔پاکستانی طالب علموں کے مطابق کچھ دن پہلے کرغز طلبہ نے مصری طالبات کو ہراساں کیا، مصری طلبہ نے ردعمل دکھایا تو تمام غیرملکی طلبہ وطالبات پر حملے شروع کر دیے گئے اور سوشل میڈیا پر دوسروں کو حملوں کے لیے اکسایا گیا۔ایک پاکستانی طالبہ نے جیو نیوز کو بتایا کہ پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں ہاسٹلز سے باہر پانی اور کھانا لینے بھی نہیں جاسکتے۔ 13 مئی کو جھگڑا مصری طلبا سے ہوا تھا مگر غصہ کل رات پاکستانی اور ہندوستانی طلباء پر نکالا گیا۔
طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا۔ پاکستانی لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کرزندگیاں بچائيں ، کرغز پولیس اور پاکستانی سفارت خانے نے ہماری کوئی مدد نہیں کی ۔وزیر اعظم پاکستان کی وزیرخارجہ اسحاق ڈار کوفوری بشکیک جانے کی ہدایت کردی ہے ، اسحاق ڈار، وفاقی وزیر امیر مقام کےہمراہ بشکیک جائیں گے۔اسلام آباد میں کرغزستان کے سفارتخانے کے باہر سول سوسائٹی اور اسلامی جمیعت طلبا نے احتجاج کیا اور پاکستانی طلبا کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔پنجاب یونیورسٹی لاہور اور کراچی پریس کلب پر بھی مظاہرے کیے گئے۔کرغزستان سے ایک اور پرواز کل پاکستانی طلبا کو لے پاکستان پہنچے گی، طلبا کو وطن واپس لے کر ایک ہفتے تک بشکیک سے روز ایک پرواز پاکستان پہنچے گی۔
کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔












