حیدرآباد :کانگریس پارٹی نے تلنگانہ میں جہاں اپنی انتخابی تیاریوں میں شدت پیدا کردی ہے وہیں پارٹی امیدواروں کی فہرست کو قطعیت دینے کا عمل بھی آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے۔ دیگر طبقات کی طرح ا قلیتی قائدین بھی ٹکٹ کی تقسیم میں سماجی انصاف کرنے پرانے شہر کے علاوہ اضلاع سے ٹکٹ دینے کا پارٹی ہائی کمان پر دباؤ بنارہے ہیں۔ بھروسہ کرنے پر کرناٹک کے طرز پر نتائج دینے کا یقین دلارہے ہیں۔ حیدرآباد اور دہلی میں کانگریس اسکریننگ کمیٹی کے متواتر اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔ امیدواروں کے انتخاب اور کامیاب ہونے والے قائدین کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے انتخابی تیاری کی جارہی ہے۔ کانگریس کے باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ محمد علی شبیر کو اسمبلی حلقہ (کاماریڈی) اور فیروزخان کو اسمبلی حلقہ (نامپلی) سے امیدوار بنانے کا کانگریس قیادت نے تقریباً فیصلہ کرلیا ہے۔
کانگریس کے سینئر قائد محمد علی شبیر اپنے حالیہ دورہ دہلی کے دوران پارٹی کے قومی قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ مسلم قائدین کو ٹکٹ دینے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ ذرائع سے پتہ چلا ہےکہ اسکریننگ کمیٹی کے رکن بابا صدیقی بھی اجلاس میں اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دیتے ہوئے مسلم اقلیت کا اعتماد حاصل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس مرتبہ ٹکٹ کیلئے 50 سے زیادہ مسلم قائدین نے پارٹی قیادت کو درخواستیں دی ہیں۔سیاست نیوزکے مطابق پرانے شہر میں بھی طاقتور قائدین کو امیدوار بنانے پر نتائج حیرت انگیز ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ ٹکٹ کے اہم دعویداروں میں اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز سے سابق کرکٹر و تلنگانہ کانگریس پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ محمد اظہرالدین مضبوط دعویداری پیش کررہے ہیں۔ تلنگانہ کانگریس پبلسٹی کمیٹی کے کنوینر سید عظمت اللہ حسینی اسمبلی حلقہ (ورنگل ایسٹ)، اسمبلی حلقہ (نظام آباد اربن) سے طاہر بن حمدان، سید نجیب علی ایڈوکیٹ، اسمبلی حلقہ (محبوب نگر) سے عبیداللہ کوتوال، اسمبلی حلقہ (عادل آباد) سے ضلع کانگریس صدر ساجد خان، اسمبلی حلقہ (کھمم) سے محمد جاوید شامل ہیں۔ کانگریس کے مسلم قائدین پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالتے ہوئے یہ دعویٰ پیش کررہے ہیں کہ کرناٹک میں کانگریس پارٹی نے 15 مسلم قائدین کو ٹکٹ دیا ہے جس میں 9 مسلم قائدین نے کامیابی حاصل کی ہے۔ تلنگانہ میں بھی 8 تا 10 ایسے اسمبلی حلقہ جات ہیں جہاں مسلم رائے دہندوں کی تعداد 40 تا 60 فیصد ہے اور 40 سے زائد حلقوں پر مسلمانوں کا فیصلہ کن موقف ہے۔ ریاست میں مسلمان بی آر ایس حکومت سے ناراض ہونے کا کانگریس کے قائدین ہائی کمان کے سامنے دلائل پیش کررہے ہیں۔ ایوان اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی بڑھاتے ہوئے مجلس کی اجارہ داری کو ختم کرنے کیلئے ماسٹر اسٹروک لگانے پر زور دے رہے ہیں۔ ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ کانگریس پارٹی ہائی کمان بھی اس مرتبہ سماجی انصاف فلسفہ کے تحت پرانے شہر کے علاوہ اضلاع سے بھی مسلم امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ن