رانچی، 17 اپریل (یو این آئی) جھارکھنڈ میں رانچی لوک سبھا سیٹ میں تین اضلاع سرائیکیلا-کھرساواں، لوہردگا اور رانچی ضلع کے چھ اسمبلی حلقے ہیں۔انڈیا اتحاد میں رانچی کی سیٹ ایک بار پھر کانگریس کے کھاتے میں گئی ہے۔ رانچی کو کانگریس کی روایتی سیٹ سمجھا جاتا ہے۔ اس سیٹ پر شروع میں کانگریس کا دبدبہ تھا لیکن حالیہ انتخابات میں بی جے پی کا اثر بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ دو بار سے اس سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ رہا ہے۔ کانگریس کی جانب سے سابق مرکزی وزیر سبودھ کانت سہائے یا ان کی بیٹی، سابق ایم پی رامٹہل چودھری اور وزیر بننا گپتا میں سے کسی ایک کو امیدوار بنائے جانے کی خبر ہے۔ وہیں بی جے پی کے سنجے سیٹھ مسلسل دوسری بار انتخابی میدان میں ہیں۔
رانچی لوک سبھا حلقہ 1952 میں وجود میں آیا۔ پہلے کانگریس اور بی جے پی کا غلبہ تھا۔ 2004 اور 2009 میں کانگریس نے کامیابی حاصل کی، باقی وقت بی جے پی کا قبضہ رہا۔ بی جے پی نے رانچی سیٹ چھ بار (1991، 1996، 1998، 1999، 2014، 2019) جیتی۔ جب کہ کانگریس نے 6 مرتبہ (1952، 1967، 1971، 1989، 2004، 2009) میں جیت حاصل کی اور ایک بار 1962 میں آزاد امیداور نے کامیابی حاصل کی۔
تاہم 2014 کی مودی لہر پر سوار ہو کر بی جے پی کے رامٹہل چودھری نے زبردست واپسی کی اورسبودھ کانت سہائے کو شکست دے دی۔ اس کے بعد 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کے سنجے سیٹھ نے کانگریس امیدوارسبودھ کانت سہائے کو ہرایاتھا۔ اس سیٹ سے بی جے پی کے رامٹہل چودھری 1991، 1996، 1998، 1999 اور 2014 میں 5 بار ایم پی رہ چکے ہیں لیکن اس بار وہ کانگریس میں شامل ہو کر رانچی سے امیدوار بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کانگریس کے پرشانت کمار گھوش بھی یہاں سے 1962، 1967 اور 1971 میں مسلسل تین بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ حالانکہ 1962 میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور کامیابی بھی حاصل کی۔ اس کے علاوہ 1989، 2004 اور 2009 میں سبودھ کانت سہائے بھی تین بار اس سیٹ سے ایم پی رہ چکے ہیں۔ جب بھی مسٹر سہائے لوک سبھا انتخابات جیتے، انہیں مرکز میں وزیر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا تھا، تاہم مسٹر سہائے کو2019 میں سنجے سیٹھ نے 2 لاکھ 83 ہزار 26 ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی تھی۔رانچی پارلیمانی حلقہ میں تقریباً 14 فیصد درج فہرست قبائل اور درج فہرست ذات کے زمرے کے 12 فیصد ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ رانچی علاقے کی دیگر اہم برادریوں میں یادو، کرمی، راجپوت، بھومیہار، برہمن اور مسلمان شامل ہیں۔ ان میں رانچی، ہٹیا، کانکے، ایچا گڑھ، سلی اور کھجری شامل ہیں۔کھجری درج فہرست ذات کے لیے مخصوص ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کا آبائی شہر ہونے کی وجہ سے رانچی کو ملک اور دنیا میں پہچانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گونڈا ہل، راک گارڈن، مچھلی شہر، ٹیگور ہل، میک کلسکی گنج، ٹرائبل میوزیم اور برسا بائیولوجیکل پارک جیسے سیاحتی مقامات سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔اس علاقے میں ترقی اور خوشحالی کی امید ہے۔ غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کے حل ہونے کی امید ہے۔ تعلیم اور صحت کی سہولیات میں بہتری کی توقع ہے۔ بدعنوانی اور سماجی و ثقافتی مسائل حل ہونے کی امید ہے۔ رانچی لوک سبھا حلقہ میں بہت سے معدنی وسائل ہیں جن میں کوئلہ، لوہا، تانبا، ابرک، چونا پتھر شامل ہیں۔