حیدرآباد(یواین آئی) تروپتی میں پیش آئے بھگدڑواقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے ارکان خاندان کے لیے اے پی حکومت نے25لاکھ روپئے کے معاوضہ کااعلان کیا۔ بھگدڑ میں 6 افراد کی موت ہو گئی اور 48 افراد زخمی ہوئے جو اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ریاست کے وزراء نے مرنے والوں کے افرادخاندان سے ملاقات کی اور زخمیوں کی عیادت کی جو اسپتال میں زیر علاج ہیں۔بعد ازاں اے پی کی وزیر داخلہ انیتا ونگل پوڈی اور وزیر ایس پرساد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ تروپتی واقعہ حادثہ تھا یا سازش۔
انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے پتہ چل جائے گا کہ یہ کس کی ناکامی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی چاہے وہ کسی بھی سطح پر کیوں نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ وزیر این رامومن نائیڈو نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کیا جائے گا۔
دریں اثناء حکومت آندھراپردیش نے تروپتی بھگدڑ کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلی چندرا بابو نے عہدیداروں پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے تروپتی ضلع کے سینئر عہدیداروں اور تروملا تروپتی دیواستھانم کے عہدیداروں سے وقتاً فوقتاً فون پر بات کرکے صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے حکام کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو بہتر طبی امداد فراہم کی جائے۔ نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان اور وزیر داخلہ انیتا نے بھی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔
ادھر خبر ہے کہ تروپتی میں پیش آئے بھگدڑ کے واقعہ کے سلسلہ میں ڈی ایس پی کی لاپرواہی کا انکشاف ہوا ہے۔ا س واقعہ میں 6شردھالو ہلاک ہوگئے تھے۔ عہدیداروں نے وزیراعلیٰ کو پیش کردہ رپورٹ میں کہا کہ ڈی ایس پی کے غیر ضروری جوش وجذبہ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھگدڑ کے بعد بھی ڈی ایس پی نے مناسب ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ایمبولینس ٹکٹ کاؤنٹر کے باہر کھڑی تھی اور ڈرائیور وہاں سے چلا گیا۔ ڈرائیور کے 20 منٹ تک دستیاب نہ ہونے کی اطلاع دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پی اور ایمبولینس ڈرائیور کی لاپرواہی سے اموات ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی فوری طور پر اپنے عملے کے ساتھ آئے اور عقیدت مندوں کی مدد کی۔
یاد رہے کہ آندھرا پردیش کے شہر تروپتی میں ہندوؤں کے مذہبی مقامات میں سے ایک میں جمع بھیڑمیں بھگدڑمچ جانے سے کم از کم چھ افراد کو کچل کر ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔ بدھ کی رات قصبہ کے سری وینکٹیشورا سوامی مندر کا دورہ کرنے کے لیے مفت داخلے کے ٹوکن جمع کرنے کے لیے ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہواجہاں یہ واقعہ رونما ہوا۔
بدقسمتی سے اس بھگرڈ میں چھ عقیدت مندوں کی جان چلی گئی۔ ریاست کی حکمران تیلگو دیشم پارٹی کے ترجمان پریم کمار جین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مرحوم کی روحوں کو سکون عطا کرے۔خبروں کے مطابق حکام نے تقریباً 2,000 سال پرانے مندر میں جانے کے لیے جمعرات سے مفت ٹوکن تقسیم کرنے کے لیے کاؤنٹر قائم کیے تھے جہاں عقیدتمندوں کا ہجوم جمع تھا،جو بے قابوہوگیااور بھگڈر مچ گئی۔