بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے مرکزی غزہ کے ایک گنجان آباد علاقے کے لیے انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اسرائیل نے حماس کے خلاف 21 ماہ کی جنگ کے دوران اس علاقے میں تاحال زمینی حملہ شروع نہیں کیے ہیں۔اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے اتوار کو کہا کہ غزہ کے دیر البلاح شہر میں پناہ لینے والے رہائشیوں اور نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کو فوری طور پر انخلا کر کے بحیرۂ روم کے ساحل پر المواسی کی طرف جانا چاہیے۔
بی بی سی کی اطلاع کے مطابق انخلا کا مطالبہ متوقع حملے کی نشاندہی ہو سکتا ہے۔ اس حکم نے لاکھوں فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں میں بھی شدید خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔آئی ڈی ایف نے اس علاقے میں فضائی حملے کیے ہیں لیکن ابھی تک زمینی فوجیں تعینات نہیں کیں۔اتوار کو اسرائیلی فوج نے آسمان سے پمفلٹ گرائے جن میں دیر البلاح کے جنوب مغرب میں کئی اضلاع کے لوگوں کو اپنے گھر چھوڑ کر مزید جنوب کی طرف جانے کا حکم دیا گیا۔
فوج نے کہا کہ ’(اسرائیلی) دفاعی افواج دشمن کی صلاحیتوں اور دہشت گرد انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے بڑی طاقت سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔ اور مزید کہا کہ اس نے جنگ کے دوران ان اضلاع میں ابھی تک داخلہ نہیں لیا۔
دیر البلاح کے متاثرہ علاقے نقل مکانی کرنے والے لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں جو خیموں میں رہتے ہیں۔اسرائیلی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ فوج کی جانب سے ان اضلاع میں داخل نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انھیں شبہ ہے کہ حماس وہاں یرغمالیوں کو رکھے ہوئے ہے۔غزہ میں قید باقی 50 یرغمالیوں میں سے کم از کم 20 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔غزہ کی پٹی کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کا بیشتر حصہ اسرائیل کی حماس کے ساتھ جنگ کے دوران کم از کم ایک بار نقل مکانی کر چکا ہے۔ انخلا کے کئی مطالبات نے علاقے کے بڑے حصوں کو متاثر کیا ہے۔
انخلا کے نئے احکامات اس وقت آئے جب غزہ شہر کے شفا ہسپتال کے طبی حکام نے کہا کہ اتوار کی صبح اقوام متحدہ کے امدادی ٹرکوں کی منتظر بھیڑ پر اسرائیلی فائرنگ سے 40 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔جنوب میں ہسپتالوں نے بتایا کہ وہاں بھی امدادی مقامات پر لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ بی بی سی نے اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس کا جواب معلوم کیا جا سکے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہری بھوک سے مر رہے ہیں اور اس نے ضروری اشیا کی فوری آمد کا مطالبہ کیا ہے۔لیکن مئی کے آخر میں امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے آپریشن شروع ہونے کے بعد سے تقریباً روزانہ فلسطینیوں کے امداد کی تلاش میں ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کو اسرائیلی فورسز نے گولی ماری۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ تقسیم کا نیا نظام امداد کو حماس تک جانے سے روکتا ہے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں کے جواب میں غزہ میں جنگ شروع کی۔ حماس کے حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 دیگر کو یرغمال بنایا گیا۔حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اس کے بعد سے غزہ میں 58,895 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت کے اعداد و شمار کو اقوام متحدہ اور دیگر نے ہلاکتوں کے بارے میں سب سے قابل اعتماد اعداد و شمار کے طور پر تسلیم کیا ہے۔