لندن (یو این آئی) برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے۔برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘
کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔اسٹارمر نے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید رد عمل ظاہر کیا اور غزہ کے محاصرے کو ناقابل دفاع قرار دیا۔ انہوں نے کہا غزہ میں قحط، یرغمالیوں کی گرفتاری اور یہودی آبادکاروں کا تشدد ناقابل قبول ہے، اسرائیل کی فوجی کارروائی غیر متناسب ہے۔
واضح رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔کیئر اسٹارمر کے نام خط میں دو سو بیس اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت اگلے ہفتے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے، خط میں اراکین پارلیمنٹ نے برطانیہ کے تاریخی کردار کے تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانوی پارلیمان میں دہائیوں سے دو ریاستی حل پر اتفاق رائے موجود ہے۔
خط میں برطانیہ پر فلسطینی ریاست کی حمایت میں عملی قدم کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کرنا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، 2014 میں دارالعوام فلسطین کو ریاست ماننے کی قرارداد منظور کر چکا ہے، فلسطینی ریاست کی حمایت عالمی شراکت داروں سے مل کر کی جائےگی، برطانیہ کے فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے سے عالمی سطح پر اثر ہوگا۔پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔