دیوبند: (دانیال خان)ایشیا کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبندمیں سالانہ جلسہ انعامیہ کاانعقاد کیا گیا جس میں شیخ طریقت مولانا قمرالزماں الٰہ آبادی بطور خاص تشریف لائے اس موقع پر انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے ہوئے اصلاح نفس کی تلقین کی، اور تعلیم وتعلم کے ساتھ تزکیہ کی جانب خصوصی توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے مقاصد میں تزکیہ نفس کا ذکرقرآن کریم میں مذکور ہے جس کی بناء پر بہت سے فقہاء نے تزکیہ نفس کوفرض قرار دے دیا ہے، حضرات صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں حاضر ہوکر اپنی اصلاح کراتے تھے، اور نورایمان سے اپنے قلوب کو منور کرتے تھے،بعد میں صوفیاء کی مستقل جماعتیں پیداہوئیں جنہوں نے تزکیہ کاکام کیا، اسی لئے ہمارے اکابر کی سوانح کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے کسی نہ کسی بزرگ شخصیت کا دامن تھام کر اپنی اصلاح کرائی، خصوصا حضرت حاجی امداداللہ ؒکے احوال کا اگر مطالعہ کریں تومعلوم ہوتا ہے کہ اپنے وقت کی عظیم جبال العلم شخصیات نے ان کا دامن تھاما، اور ان سے روحانی اکتساب کیا، لہذا آپ کیلئے ضروری ہیکہ کسی بزرگ شخصیت کا دامن تھام کر اخذ فیض کریں۔
اس موقع پرمولانا قمرالزماں الٰہ آبادی نے دورۂ حدیث کے طلبہ کے اصرار پر اپنی سند حدیث سے بھی نوازا۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے روح رواں و مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی مدظلہ نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور فکری تصادم کا دور ہے، جس کے نتیجے میں آج انسانی افکار و نظریات پر حملے ہورہے ہیں اور پورا عالم آج اس حملہ کی زد میں ہے، ایسے وقت میں اپنے افکار و نظریات کی اصلاح کرتے ہوئے امت کی اصلاح کے لئے متفکر رہنا اوران فکری حملوں کے دفاع کے لئے میدان عمل میں آنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ ہر دور میں چیلنجز کے دفاع کے لئے اللہ تعالیٰ افراد تیار فرماتے ہیں۔ موجودہ دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو منتخب فرمایا ہے۔ آپ ملت کا قابل افتخار سرمایہ ہیں۔ ملت کی نگاہیں آپ پر ٹکی ہیں، آپ اپنے مطالعہ میں تعمق پیدا کریں، فکر میں توسع پیدا کریں اور زمانے کے فتنوں کو سمجھیں۔ آج ہر چہار سو اسلام مخالف مہم چھڑی ہوئی ہے، ہر چہار سو سے اسلام مخالف فکر حملہ آور ہے۔ آپ کی پاکیزہ تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے کی بھرپور کوششیں ہیں۔ ان سب احوال میں آپ کو اسلام کی پاکیزہ روایات کی بقاء کے لئے آگے آنا ہوگا۔ اسلام کی صحیح تعلیمات کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت ملک پر سامراجی حکومت قابض ہوئی اس وقت اس ملک میں اسلامی اقدار و روایات کے تحفظ کے لئے مضبوط لائحہ عمل کی تیاری سب سے بڑا کاز تھا۔ چنانچہ بانی دارالعلوم حضرت نانوتویؒ نے ایسے افراد کی تیاری کو مقدم کیا جو مکمل اسلامی تہذیب و ثقافت کے علمبردار ہوں، جو اسلامی علوم کی روشنی میں اپنے اسلام کی بقاء و تحفظ کا فریضہ انجام دیں۔چنانچہ اسی کے پیش نظر دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی گئی جس کی ڈیڑھ سو سالہ حسین تاریخ آپ کے سامنے ہے، جس نے ہر فن اور ہر میدان کے لئے رجال کار تیار کئے۔
انہوں نے کہ اگر ہم غور کریں کہ ہمارے اکابر میں وہ کون سے امتیازی اوصاف تھے جن کی بنا پر انہوں نے اس ادارے سے آفاقی فکر کے حامل افراد تیارکئے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان کا امتیازی وصف فکری اعتدال ہے اور یہی اعتدال علماء دیوبند کا طرہئ امتاز ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اکابر کے علوم و معارف اور ان کے نکات آفریں مضامین کا مطالعہ کریں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے اندر اعتدالِ فکر پیدا کریں۔ اسلامی اقدار و روایات کے تحفظ کے لئے ان کی کوششوں کا مطالعہ کرکے مستقبل کے لئے مضبوط لائحہ عمل تیار کرکے میدان عمل میں قدم رکھیں، دارالعلوم وقف دیوبند کے صدرالمدرسین وناظم تعلیمات حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے شعبہ تعلیمات کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیشہ اپنے علمی وقار کو پیش نظر رکھیں، بے عملی و بدعملی، حرص و طمع، خود غرضی اور متاع دنیا کی خاطر کسی بھی سطح تک گرجانے سے قطعاً گریز کریں، آپ ان اکابر دیوبند کے جانشین ہیں، جنہیں یہ چیزیں چھو کر بھی نہیں گذریں۔انہوں نے کہا کہ علم دین ایک جہد مسلسل جذبہ اصلاح اور ملی و قومی دردمندی سے عبارت ہے۔ علماء انبیاء کے وارث ہیں، نبی کا ترکہ ہر چند کہ علم ہے، لیکن نبی اپنی قوم کی ہمہ جہت ترقی و کامرانی کا طلب اور درپیش خطرات سے آگاہ کرتاہے اور ان کے ازالے کی تدابیر بتاتا ہے۔ آپ امت کے سامنے ایک ایسے مذہبی نمائندے کے طور پر سامنے آئیں جو ہر طرح کی تنگ نظری،جمود اور تشدد سے یکسر پاک ہو۔ آج جب کہ عالمی و ملکی میڈیا کے ذریعہ نت نئے مذہبی قضیے چھیڑ کر اسلام کو دقیانوس اور رجعت پسند ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے میں آپ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے دفتر تعلیمات کی سالانہ کارکردگی پر مشتمل تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں انہوں نے سالانہ تعلیمی ترقیات اور انضباط کے لئے کی گئی ناگزیر کارکردگیوں کا ذکر کرتے ہوئے چند نئے وناگزیر شعبہ جات کے آغاز کا اعلان بھی کیا۔ اور ساتھ ہی ادارہ کے معاونین ومخلصین کا ان کے گراں قدر تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔ اس موقع پر تمام طلبہ کو انعامات تقسیم کئے گئے جبکہ تمام درجات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو خصوصی، امتیازی ونقد انعامات سے نوازاگیا، ساتھ ہی ایک نشست میں مکمل قرآن کریم سنانے والے تین طلبہ اور تمام ماہانہ امتحان میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کے مابین خصوصی وتشجیعی انعامات تقسیم کئے گئے۔اجلاس کا آغاز مولانا قاری محمد واصف کی تلاوت سے ہوا، اس موقع پر ملک کے مختلف حصوں سے تشریف لائے مہمانان کرام کے علاوہ اساتذۂ دارالعلوم وقف دیوبندبطور خاص موجود تھے۔