لکھنؤ:ہربرس کی طرح اس برس بھی سرزمین مہونہ پر پورے تزک و احتشام سے عرس رشیدیہ کے پہلے دن نعتیہ مشاعرے کا انعقاد و اہتمام میلہ کمیٹی کی جانب سے ہوا۔فریضۂ صدارت سیدکمال احمد رشیدی نے شروع تاآخرانجام دئیے۔نظامت کی باگ ڈور شاعروصحافی رضوان احمدفاروقی نے سنبھالی۔ کنوینر پروگرام قاری معتصم فیضی نے شعراء،شرکاء اورمیلہ کمیٹی کے جملہ ذمہ داران کا شکریہ اداکیا اور کھل کرکہاکہ مسلمانوںکو اپنی شناخت نہیں کھونی چاہئے۔کیونکہ طریق مصطفی سے ہٹ کر ہی ہم زمانے میں ذلیل وخوار ہورہے ہیں۔
مشاعرے کا اختتام درود وسلام اور دعا پرہوا ۔خصوصی شرکاء میں سید نہال احمدرشیدی ،عقیل خان ،محمداسحاق ،کلیم احمدقریشی ،شہاب الدین خاں اور فیضان خان کے نام قابل ذکر ہیں۔ منتخب کلام درج ذیل ہے ۔
مری پروازکاعالم نہ پوچھو
تخیل میں مدینہ آگیا ہے ۔ زبیرانصاری
دریا بھی روک پایا نہ ولیوں کاراستہ
اس پارچل دئیے کبھی اس پارآگئے ۔ ظہیرکانپوری
قبرمیںپرسش احوال سے ڈر لگتا ہے
کیا بعید ایسے میںسرکار کاچہرہ آجائے ۔ رضوان فاروقی
جو نبی کے طرفدار ہیں
بس وہ جنت کے حقدار ہیں ۔ عرفان بارہ بنکوی
بُرے ہیں بھلے ہیں مگرامتی ہیں
کرم آپؐ کردیں ہمیں بخشوالیں۔ معتصم فیضی
دین پر فدا کی ہے زندگی بزرگوں نے
کیوں نہ ہم کریں مدحت مصطفی کے پیاروں کی ۔ یونس پینتے پوری
خاک پائے نبیؐ مجھ کو لا دیجئے
میں ہوں بیمارمجھ کودوادیجئے ۔ قاری شمشیر عالم
رحمت دوجہاں ان کور ب نے کہا
رتبہ ایسا کسی نے بھی پایا نہیں ۔ شکیل مینائی
سمجھ لوخلد کامیرے لبوں پر جام آجائے
جومرتے وقت ہونٹوں پر نبیؐ کا نام آجائے ۔ وقار کاشف عثمانی
مذکورہ شعراء کے علاوہ زائرین و معتقدین اور اطراف و اکناف کے نعت خواں شریک محفل رہے۔دیگرپروگرام حسب سابق ہوتے رہیں گے۔