حملہ آوروں نے واردات کو انجام دیتے ہوئے”جئے شری رام” کا نعریٰ بلند کیا
پریاگ راج(ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو)اتر پردیش کے پریاگ راج میں سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق عتیق احمد اور اشرف کو سابق ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور راجو پال قتل کیس کے ایک گواہ امیش پال کے قتل کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے انہیں پریاگ راج لایا گیا تھا۔
ذہن نشیں رہے کہ چند دنوں قبل اسد ولد عتیق احمد کا جھانسی میں دو دن قبل یوپی پولس کی اسپیشل ٹاسک فورس کے ذریعہ انکاؤنٹرمیں مار ڈالنے کا دعویٰ کیاگیا تھا،جس کی آخری رسوم آج ہی ادا کی گئی تھی۔اس انکاونٹر میں اسد کے ساتھ غلام نام کا ایک اور مبینہ شوٹر بھی مارا گیا تھا۔ عتیق اور اشرف کو کن حالات میں قتل کیا گیا اس بارے میں یوپی پولیس نے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انہیں میڈیکل کے لیے لے جایا گیا تھا۔
۔ ذرائع کے مطابق یہ واقعہ پریاگ راج میڈیکل کالج کے قریب پیش آیا۔ دونوں کو 10 سے زیادہ گولیاں ماری گئیں۔ اس معاملے میں پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ عتیق اور اشرف کو میڈیکل کے لیے لے جایا گیا۔اس درمیان مقتول گینگسٹر کے وکیل وجے مشرا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ صحافیوں کے ہجوم میں سے کسی نے قریب سے عتیق احمد اور اس کے بھائی پر گولی چلائی۔ مشرا نے کہا کہ جب گولی لگی تو وہ ان کے ساتھ کھڑا تھا۔ ابھی تک پولیس کی جانب سے قتل کے معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ عتیق احمد پر تین بیرونی افراد نے حملہ کیا۔
جمعہ کو اپنے وکیل کے توسط سے عتیق احمد نے مجسٹریٹ کو اپنے بیٹے کی نماز جنازہ میں شرکت کی درخواست دی تھی جس کا فیصلہ ہفتہ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ہونا تھا تاہم عدالتی کارروائی سے قبل ہی میت کی تدفین کر دی گئی۔ اسد عتیق احمد کے پانچ بیٹوں میں تیسرا بیٹا تھا اور امیش پال قتل کے بعد سے مفرور تھا۔ عتیق کا بڑا بیٹا عمر لکھنؤ جیل میں جبکہ چھوٹا بیٹا علی نینی سنٹرل جیل میں بند ہے۔ جبکہ چوتھا اور پانچواں بیٹا پریاگ راج کے چائلڈ امپروومنٹ ہوم میں ہے۔ قتل کی اس واردات کا ویڈیو بھی سامنے آیا ہے،جس میں گولی باری کے واقعہ کو دیکھاجاسکتا ہے۔ ایک ویڈیو میں حملہ آوروں کو جئے شری رام کا نعری بھی لگاتے سنا جاسکتا ہے۔
حالانکہ پولیس نے ابھی تک عتیق اور اشرف کے قتل کے تعلق سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے البتہ واردات کی جو تفصیل مختلف ویڈیو کے ذریعہ سامنے آرہی ہے،اس سے یہ صاف ظاہر ہورہاہے کہ پولس نے حملہ آور پر کوئی جوابی کارروائی نہیں کی،جس اس شک کو یقین میں بدلنے کا باعث بن سکتا ہے کہ پولس کا رول مشتبہ ہے۔ عتیق اور اشرف کا قتل کیمرے میں ریکارڈ ہو گیا ہے اور اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔ ویڈیو میں پولیس حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے نظر نہیں آ رہی ہے۔اس قتل پر سوال اٹھاتے ہوئے اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ٹویٹر پر لکھا، "اتر پردیش میں جرائم اپنے عروج پرہے اور مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ اکھلیش کا سوال ہے کہ جب پولیس کے گھیرے میں کھلے عام فائرنگ کر کے کسی کو مارا جا سکتا ہے تو پھر عام لوگوں کی حفاظت کا کیا ہوگا؟دوسری جانب اترپردیش کے ایک وزیر سواتنتر دیو سنگھ نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ نیکیوں اور گناہوں کا حساب اسی جنم میں ہوتا ہے…دوسری جانب اسد الدین اویسی نے اتر پردیش حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘انکاؤنٹر راج کا جشن منانے والے اس قتل کے ذمہ دار ہیں’۔
اس درمیان میڈیا میں گردش کرنے والی اطلاعات میں بتایا جارہاہے کہ عتیق احمد اور اشرف کو قتل کرنے والے تین مجرموں کے نام سامنے آرہے ہیں۔ پولیس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اس قتل میں مبینہ طور پر تین ملزمان ملوث تھے۔ جس نے میڈیا کی موجودگی میں عتیق احمد اور اشرف پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے عتیق اور اشرف جاں بحق ہوگئے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے حملہ آوروں میں سے دو کو گرفتار کر لیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس قتل میں سنی، لولیش تیواری اور ارون موریہ مبینہ طور پر ملوث تھے۔ عتیق احمد کو قتل کرنے کی وجہ کیا ہے اور یہ قتل کس کی ہدایت پر کیا گیا، فی الحال پولیس ان تمام چیزوں کی تفتیش کر رہی ہے۔بتا دیں کہ عتیق اور اشرف کو میڈیکل کے لیے لے جایا گیا،اسی دوران میڈیا اور پولس کی موجودگی میں ڈبل مرڈرکی یہ واردات ہوئی۔اس درمیان مقتول کے وکیل وجے مشرا نے صحافیوں کوبتایا کہ صحافیوں کے ہجوم میں سے کسی نے قریب سے عتیق احمد اور اس کے بھائی پر گولی چلائی۔ مشرا نے کہا کہ جب گولی لگی تو وہ ان کے ساتھ کھڑے تھے۔