لدھیانہ(مظہرعالم): آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ پنجاب کی عظیم الشان صوبائی میٹنگ آمنترن پیلس گل روڈ لدھیانہ میں منعقد ہوئی۔پروگرام کی ابتدا قاری محمد سلیم اشرفی کی تلاوت اور ماسٹر نواب کی نعت پاک سے ہوئی۔اس میٹنگ میں مہمان خصوصی کے طور پر پہنچے آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے مرکزی آفس سے آئے ہوئے مولانا عظیم اشرف کیمپس کوآرڈینیٹر مشائخ بورڈ نے کہا کہ بورڈ عملی طور پر کام کرتے ہوئے دینی عصری تعلیم اپنے بچوں کو دے رہا تاکہ اسلام کی صحیح تصویر دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ مولانا عظیم اشرف نے مزید کہاکہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہندوستان کے علماء کرام کو ایک اجتماعی فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس طرح اپنی تدریس ، اپنی امامت اور اذان سے اوپر اٹھ کر ملت کو پسماندگی سے اٹھانا ہے ۔
دورجدیدمیں تعلیم کی اہمیت وضرورت سے کسی فردواحدکو مفرنہیں ، اچھی اورمعیاری تعلیم سے اپنے بچوں کو آراستہ کرنا فی زمانہ بے حدضروری ہے؛ کیونکہ بچے کسی بھی سماج اورمعاشرہ کاسرمایہ اورتابناک مستقبل کی تعمیر کے لیے ضروری اساس ہوتے ہیں ۔بچوں کے تعلق سے کسی بھی موقع پر تساہل یاکسی بھی زاویہ سے بے اعتناعی ملک وملت کے لئے کسی المیہ سے کم نہیں ؛کیونکہ جو قوم تعلیمی پسماندگی کا شکار ہوجائے اور اپنی فکری وتہذیبی نہج سے دست بردار ہو جائے ، تواس قوم کو زمانہ کے ساتھ چلنے میں قدم قدم پر ہزیمت کا سامنا کرناپڑ تا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمعہ کے دن ہر مسجد میں ایک ہی عنوان پر تقریر ہونی چاہئے وہ صوبائی آفس سے آپ تک پہنچادیا جائے گا۔
محمد سراج احمد جنرل سیکریٹری آل انڈیاعلماء ومشائخ بورڈ نے کہا کہ ہم عظیم تحریک سے جڑے ہیں تو عظیم ہی طریقہ سے اس کا کام کریںگے، اگرپنجاب میں کسی جگہ کوئی مسئلہ در پیش آتا ہے تو اس کی خبر صوبائی صدر یا عہدیداران کے پاس کریں تاکہ اسکو درست کیا جاسکے۔
مولانا قطب الدین قادری اشرفی نے کہا کہ اسلام کا دوسرا نام ہی محبت ہے، لہٰذا ہمیں آپسی رنجش کو مٹاکر محبت کو عام کرنا چاہئے ۔ ماسٹر نواب صاحب نے کہاکہ ہمارا قائد کوئی نہیں تھا پھر اشرف ملت نے پنجاب کی قیادت کرتے ہوئے مولانا رمضان صاحب کو اپنا نمائندہ بناکر ہمارے درمیان بھیجا۔ حافظ محمد غلام مصطفی اشرف امام ملوٹ نے کہا کہ ہم نے ملوٹ میں مشائخ بورڈ کے بینر تلے شجر کاری کا کام کیا اور اس ہی ماہ امام حسین کی نسبت سے ایک سبیل لگائی جس کے ذریعہ غریبوں و مسافروں مدد کی گئی۔
مولانا محمد نیاز صاحب نے کہا کہ ہمیں زمانہ کے اعتبار سے اپڈیٹ ہونے کی ضرورت ہے۔ آپسی خانہ جنگی سے ہم اپنے آپ کو بچانا ہے۔حافظ مقبول اشرف صاحب نے کہا کہ امام کے ساتھ ایک شخص کو رکھا جائے جو جگہ جگہ جا کر خواب غفلت سے لوگوں کو بیدار کرے۔
مولانا رئیس اشرفی نے کہا کہ ایک دور میں پنجاب میں جنازہ پڑھانے کیلئے لوگوں کو تلاش کیا جاتا تھا پھر مخدوم المشائخ سید مختار اشرف اشرفی جیلانی سرکارکلاں کی آمد ہوئی اور رفتہ رفتہ کام ہونا شروع ہوا پھر اشرف ملت نے پنجاب کی قیادت کی اور آج گھر گھر دینی پیغام کا پرچم لہرا رہا ہے۔محمد حبیب صاحب نے کہا کے نوجوان نسل جو اسکول و کالجز میں ہیں انہیںبھی پروگرام میں شامل کیا جائے ۔ مولانا شفیق اشرفی نے کہاکہ بورڈ کے نام میں ہی لفظ علماء شامل ہے۔ لہٰذا علما کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ بورڈ کے ماتحت وہ قوم کی فلاح و بہبود کا کام کریں۔
آخر میں بورڈ کے صوبہ پنجاب کے صدر مولانا رمضان اشرفی نے کہا کہ ہم نے بیت المال کا قیام کر لیا ہے۔ اب قوم کی فلاح و بہبود کا کام اسی کے ماتحت بورڈ کے بینر تلے کریں گے۔ حکومت پنجاب کے پاس جشن عید میلاد النبیؐ کی تعطیل کیلئے ایک وفد بھیج کر درخواست کریں گے کہ اس دن پورے پنجاب میں ہر طبقہ کی سرکاری سطح پر تعطیل رہنی چاہئے۔ مزید کہا کہ مساجد و مدارس اور قبرستان میں آنے والی در پیش مشکلات کے حل کیلئے پنجاب وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر اے ڈی جی پی پنجاب فیاض احمد فاروقی صاحب سے ملاقات کرکے مسائل سے آگاہ کرائیں گے ۔
اس موقعہ پر مولانا مولا بخش قادری ،عطا محمد ، محمد رفیق صدر بھٹنڈہ ، قاسم صاحب صدر فرید کوٹ ، مولانا حسیب الرحمن ، شمیم بخاری، حافظ شبیر، چمن قادری، شاہد قادری ، نوشاد قادری،حافظ عرفان رضا، مولانا مظہر اشرفی، سرور، حافظ مجیب اور سرپنج شیر خان وغیرہ خاص طور پر موجود تھے۔