ممبئی: نشہ کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے نوجوان نسلوں کو بیدار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہمارے علماء کرام میدان عمل میں آکر نوجوانوں کو دینی راہ پر لانے کی سعی کریں گے ۔ان خیالات کااظہار سماجوادی پارٹی لیڈر ابو عاصم اعظمی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں برائیوں کے خلاف سینہ سپر ہوکر کام کرنے کی ایک طویل تاریخ علماء کرام اور مسلمانوں کی ہیں اسی لئے ہمیں اب نشہ کے خلاف جنگ میں حصہ لے کراپنی نوجوان نسلوں کو اس سے محفوظ رکھنا لازمی ہے۔ مانخورد شیواجی نگر میں مقامی ڈی سی پی ہیمراج راجپوت کی منشیات مخالف بیداری مہم میں شرکت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ نشہ کے خلاف بیداری مہم میں ہر کسی کو شامل ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ ہمارے معاشرے میں برائی کو نہ صرف یہ پروان چڑھا رہی ہے بلکہ کئی نوجوان نشہ کی لعنت کے عادی ہوچکے ہیں ان نوجوانوں کو راہ راست پر لانے کیلئے علماء کرام اور عوام کو آگے آنا ہوگا یہی وقت کا تقاضہ ہے انہوں نے کہا کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں جس طرح سے نشہ کی فروخت عام ہے یہ انتہائی تشویشناک ہے اس لئے پولیس سے بھی میں درخواست کرتا ہوں کہ نشہ فروشوں کے خلاف اپنے کریک ڈاؤن میں وہ مزید اضافہ کرے۔
اعظمی نے کہا کہ مقامی ڈی سی پی ہیمراج راجپوت اور ان کی ٹیم نے منشیات مخالف جو مہم شروع کر رکھی ہے اس سے نشہ کے کاروبار کرنے والوں میں کچھ دہشت ضرور پائی جارہی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے بلکہ اسے جڑ سے ختم کرنے کیلئے ہمیں آگے آنا ہوگا یہ اسی وقت ممکن ہے جب عوام پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے انہوں نے کہا کہ پولیس نے منشیات کیخلاف ایک ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیاہے اگر کوئی بھی منشیات فروشی کا کاروبار کرتا ہے تو اسکی اطلاع پولیس کو فراہم کرے اس منشیات فروشی کے نیٹ ورک کو ناکام بنانے کیلئے ہمیں پولیس کی مدد کرنی چاہئے۔
مقامی ڈی سی پی ہیمراج راجپوت نے کہا کہ منشیات مخالف مہم جو پولیس نے شروع کی ہے اس میں عوام کاتعاون ضروری ہے جس طرح سے علماء کرام نے میدان عمل میں آکرنشہ کے خلاف مہم میں پولیس کا تعاون کرنے کا اعلان کیاہے اس سے پولیس کو بھی اپنی کارروائی میں کافی تقویت ملی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج پولیس نے نشہ کے خلاف مہم میں شدت پیدا کردی ہے انہوں نے اس تعاون کیلئے مقامی رکن اسمبلی اعظمی اور عوام کا شکریہ بھی ادا کیا اس نشہ مخالف مہم میں مانخورد شیواجی نگر کے عوام و علماء کرام و معززین شریک تھے۔