ممبئی (یو این آئی)کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج یہاں صنعتکار گوتم اڈانی کے ذریعے مبینہ طور پر کیے گئے اقتصادی بدعنوانیوں کی مشترکہ جوائن پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا اور الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو صنعت کار کی پشت پناہی حاصل ہے۔۔ ممبئی میں اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے آئے راہل گاندھی نے عالمی شہرت یافتہ تین اخباروں کے تراشے اخبار نویسی کے رو برو پیش کئے اور کہ کی ایک ایسے وقت جب ہمارے ملک کو جی 20 میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے اور دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی ملک پر نظریں جمی ہوئی ہیں اس وقت ان اخبارات میں صنعتکار اڈانی کے خلاف مع ثبوت ایسے الزامات عائد کئے گئے ہیں جس میں ان کی جانب سے کی گئی اقتصادی بدعنوانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے-
LIVE: Media Interaction | Mumbai, Maharashtra https://t.co/sFFbZEwK5f
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 31, 2023
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اخبار کے مطابق اڈانی کی کمپنی میں ایک بلین ڈالر کا سرمایہ ہندوستان کے باہر منتقل کیا تھا اور پھر اسے اڈانی کے دو غیر ملکی شراکت دار ناصر علی شعبان علی اور چن چانگ لنگ کی معرفت سے دوبارہ ہی ہندوستان میں منتقل کیا گیا نیز جس کے رو سے اڈانی کے شیر کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس اضافی رقم سے صنعتکار اڈانی کی کمپنی نے ملک کے مختلف اثاثوں کو خریدنے کا کام کیا ہے جس میں مختلف ایئرپورٹ ،بندرگاہیں،سیمنٹ فیکٹریاں،ممبئی کے جھگی جھوپڑی دھراوی کی باز آباد کاری بھی شامل ہے۔۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ سے بی نامی سرکاری ادارے میں اڈانی کے کمپنی کے شیر کی قیمتوں میں میں اضافے کیے جانے کی تفتیش کی تھی لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جس شخص کی سربراہی میں یہ تفتیشی کام کیا گیا تھا اس شخص نے اڈانی کو باعزت بری کرتے ہوئی کلین چیٹ دیا تھا نیز اس افسر کو تحفے میں اڈانی نے اپنی ہی کمپنی میں ڈائرکٹر کے عہدے پر فائز کردیا۔۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ اڈانی کو وزیر اعظم کی سرپرستی حاصل ہے اسی لیے مرکز کی کسی بھی تفتیشی ایجنسی بشمول سی بی آئی ای ڈی و دیگر ایجنسیاں کارروائی کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں۔۔۔راہل گاندھی نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی ذریعے اس معاملے کی تفتیش کی جائیگی تو عوام کے سامنے سچ ظاہر ہو جائیگا۔اُنہوں نے اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کو لیکر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان رشتوں کو لیکر غیر ملکی کمپنیاں اب ہندوستان میں سرمایہ کاری سے ہچکچاہٹ محسوس کرینگی ۔